امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ فوری طور پر ’ایک معاہدہ‘ کرنا چاہتے ہیں لیکن ایران کو کسی بھی ممکنہ معاہدے سے قبل پورے خطے میں پراکسی گروپس کی پشت پناہی چھوڑنا ہو گی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات بدھ کو خیلجی ممالک کے رہنماؤں سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کہی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی میزبانی میں بلائے گئے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ایران دہشت گردی پشت پناہی کرنا چھوڑے، اپنی خونریز پراکسی جنگیں روکے اور ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں لازمی طور پر ترک کر دے۔‘
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی ملاقاتNode ID: 889666
-
دورۂ سعودی مکمل کر کے صدر ٹرمپ قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئےNode ID: 889674
امریکہ اور ایران کے درمیان نیوکلیر پروگرام کے حوالے سے گزشتہ ماہ کے اوائل سے اب تک مذاکرات کے چار دور ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں ایرانی حمایت یافتہ حماس، لبنان میں حزب اللہ اور یمن حوثی باغیوں کو سات اکتوبر 2023 کے بعد سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ کو ‘دھوکے بازی پر مبنی‘ قرار دیا تاہم انہوں نے جوہری معاہدے سے متعلق امریکی صدر کو مخاطب نہیں کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ ’حزب اللہ کے دہشت گردوں سے پاک مستقبل‘ کی تشکیل کا صحیح وقت ہے۔ گزشتہ برس کی اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران حزب اللہ بہت زیادہ کمزور ہو چکی ہے اور اس کی اہم قیادت ماری جا چکی ہے۔ حزب اللہ کو بڑا دھچکا شام کے سابق صدر بشار الاسد کے اقتدار سے بے دخل ہونے کی صورت میں بھی لگا ہے۔
امریکی صدر کے ایران سے متعلق اس بیان سے قبل ان کی ملاقات شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ہوئی ہے۔ انہوں اپنے سعودی عرب کے دورے کے آخر میں احمد الشرع سے ملاقات پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ خلیج کے دورے کے حصے کے طور پر اب قطر پہنچ چکے ہیں اور اس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جائیں گے۔