Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 07 جون ، 2025 | Saturday , June   07, 2025
ہفتہ ، 07 جون ، 2025 | Saturday , June   07, 2025

پاکستان اور انڈیا میں تناؤ کے خاتمے کےلیے اقتصادی و تجارتی ٹولز استعمال کیے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ’ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناو کو ختم کرنے کےلیے اقتصادی اور تجارتی ٹولز کا استعمال کیا۔
ریاض میں منگل کو سعودی امریکی اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ابھی چند دن قبل میری انتظامیہ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کر کے ایک تاریخی سیزفائر کرایا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اس معاملے میں بھی تجارت کی بات کی اور ان سے کہا کہ  آئیں کوئی ڈیل کر لیتے ہیں، آئیں کچھ تجارت کرتے ہیں۔ ہم ایٹمی گولہ باری نہ کریں بلکہ ان چیزوں کی تجارت کریں جو آپ دونوں بہت اچھے طریقے سے بنا سکتے ہیں۔‘ 
’وہ دونوں (انڈیا اور پاکستان کی قیادت) بہت طاقت ور اور دانش مند رہنما ہیں۔ انہوں نے (جنگ) روک دی۔ میں اس معاملے میں نائب صدر جے ڈی وینس ، مارکو روبیو اور ان تمام لوگوں کو سراہتا ہوں جنہوں نے یہ بڑا کا سرانجام دیا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ممکن ہم ایسا کریں کہ انہیں (انڈیا اور پاکستان) سے کہیں آئیے ذرا باہر چل کر اچھا سا ڈنر کر لیتے ہیں۔ آپ جانتے ہی کہ اس تنازع کی وجہ سے لاکھوں افراد مارے جا چکے ہیں۔ ہم روس اور یوکرین کے درمیان بھی خونریزی رکوانےکی کوشش کریں گے۔‘
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ’ امریکہ کو نئی جنگوں میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔‘
الاخباریہ اور العربیہ کے مطابق عالمی سیاست کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ’ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ دنیا اور خطے کی امن وسلامتی کو مستحکم بنایا جاسکے۔‘
انہوں نے کہا’ وہ تعلقات کو معمول پر لانے اور شام کی نئی حکومت پر عائد پابندیوں کے خاتمے کی طرف بڑھیں گے تاکہ دمشق کو امن کا موقع مل سکے۔‘
صدرٹرمپ بدھ کو سعودی عرب میں شام کے صدر احمد الشرع سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا وائٹ ہاوس میں ہوتے تو روس اور یوکرین کی جنگ نہ ہوتی (فوٹو: ایس پی اے)

انہوں نے کہا’ مفاہمت کی کوششں سعودی ولی عہد اور ترک صدر اروغان کے ساتھ بات چیت کے بعد کی گئیں۔‘
امریکی صدرنے شام میں نئی حکومت کی کامیابی کی خواہش ظاہرکی۔ شام کو درپیش مشکلات کے حل اورعائد پابندیوں کو ہٹانے کے لیے ولی عہد کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے روس، یوکرین امن مذاکرات میں سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی اور سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا’ اگر وہ وائٹ ہاوس میں ہوتے تو روس اور یوکرین کی جنگ نہ ہوتی۔‘
انہوں نے خطے کو عدم استحاکم سے دوچار کرنے اور لبنان کو لوٹنے پر حزب اللہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا’ ان قوتوں میں سب سے بڑی اور سب سے زیادہ تباہ کن قوت ایران کی حکومت ہے، جو سشام لبنان، غزہ، عراق، یمن اور اس سے آگے ناقابل تصورمصائب کا باعث بنی ہے۔
ٹرمپ نے لبنان کو حزب االلہ اور ایران کا شکار قرار دیتے ہوئے بیروت کی مدد کی خواہش ظاہر کی۔

شام کی نئی حکومت پر عائد پابندیوں کے خاتمے کی طرف بڑھیں گے (فوٹو: ایس پی اے)

صدرٹرمپ نے یقین دہانی کی کہ ’وہ سعودی عرب اور امریکہ کے حلیف اور دوستوں کے دفاع  کے لیے طاقت کے استعمال میں کسی قسم کا تردد نہیں کریں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا ’واشنگٹن قیام امن کے لیے طاقت پر یقین رکھتا ہے۔‘
امریکی صدرنے کہا ’حوثی کئی دن قبل بحری جہازوں کو نشانہ نہ بنائے جانے پر رضا مند ہوئے تھے جبکہ امریکہ ان کے خلاف حملے روکنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔‘
ٹرمپ نے حوثیوں کو امریکی دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے پر بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے اسے سنگین غلطی قرار دیا۔
 امریکی صدر نے غزہ پٹی اور وہاں کے عوام کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ یقینی طورپر بہتر مستقبل کے حق دار ہیں۔

شیئر: