Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

صدر ٹرمپ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، ولی عہد نے استقبال کیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں جہاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ریاض کے کنگ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر صدر ٹرمپ کا استقبال کرنے والوں میں ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز، امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان بن عبدالعزیز، ریاض کے میئر شہزادہ فیصل بن عبدالعزیز بن عیاف اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر اور صدر کے ہمراہ وزیر جناب یاسر بن عثمان الرمیان شامل تھے۔
صدر کے طیارے سے باہر آنے کے موقع پر بینڈ نے دھنیں بجائیں اور اُن کے اعزاز میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
بعد ازاں ہوائی اڈے کے استقبالیہ ہال میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں گفتگو کی اور سعودی قہوے سے تواضع کی گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کو تاریخی قرار دیا جو غزہ پر فوری سفارتکاری کو بڑے کاروباری معاہدوں کے ساتھ ملا دے گا۔
یاد رہے کہ 2017 میں صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت کے غیرملکی دوروں کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔ اب دوسری مدت میں بھی وہ غیر ملکی دورے کا آغاز ریاض سے کر رہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ امارات اور قطر کا دورہ بھی کریں گے اور ممکنہ طور پر ترکیہ میں یوکرین جنگ پر بات چیت ہو گی۔
 سعودی کابینہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رواں ہفتے متوقع دورہ سعودی عرب کا خیر مقدم کیا ہے۔
دوسری بار منتخب ہونے والے امریکی صدر کے پہلے دورے کے موقع پر حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کا موضوع حاوی رہے گا تاہم ان کے درمیان پیشرفت کچھ یوں سامنے آئی کہ جب امریکی صدر طیارے میں سوار ہوئے اس وقت اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی عدن الیگزینڈر کو ریڈکراس کے حوالے کر دیا گیا۔

روانگی سے تھوڑی دیر قبل وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران انہوں نے یرغمالی کی رہائی ’بہت بڑی خبر‘ قرار دیا اور کہا کہ ’وہ اپنے والدین سے ملنے گھر آ رہے ہیں جن کا خیال تھا کہ وہ مر چکا ہے، یہ واقعی ایک بڑی خبر ہے۔‘
وہ غزہ ایشو کے علاوہ یمن میں حوثی باغیوں پر حملوں کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ اختلافات کا شکار رہے اور ایران کے جوہری پروگرام کو ہینڈل کرنے کے معاملے پر بھی مسائل کا شکار نظر آئے۔
ایران کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس میں ’کافی اچھی چیزیں‘ سامنے آئی ہیں، حالانکہ انہوں نے بھی کہا کہ ’ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران غزہ کے معاملے پر پیشرفت ہو گی اور ان کے دورے میں ’تین بنیادی ممالک‘ شامل ہیں۔
روانگی سے قبل صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر روس اور یوکرین کے درمیان ترکیہ میں مذاکرات میں پیشرفت ہوتی ہے تو وہ اپنا منصوبہ تبدیل کرتے ہوئے جمعرات کو استنبول بھی جا سکتے ہیں۔
کابینہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس دورے سے باہمی مفادات اور وژن کے مطابق مختلف شعبوں دونوں دوست ممالک کے درمیان تعاون اور سٹریٹجک شراکت داری مضبوط ہوگی۔
 

 

شیئر: