Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان 300 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدوں پر دستخط

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں سرمایہ کاری فورم سے خطاب میں تصدیق کی کہ امریکہ کے ساتھ 300 ارب ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
منگل کو سعودی امریکہ سرمایہ کاری فورم سے خطاب میں شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقعوں پر غور کر رہا ہے جو امید ہے کہ ایک کھرب ڈالر تک بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی وژن 2030 میں امریکہ بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے اور مشترکہ سرمایہ کاری دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلق کا انتہائی اہم ستون ہے۔
سعودی ولی عہد نے مزید کہا، ’امریکہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے لیے اہم منزل ہے جو فنڈ کی عالمی سرمایہ کاری کا تقریبا 40 فیصد ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے ساتھ تعلق صرف معاشی تعاون تک محدود نہیں ہے بلکہ ’خطے اور دنیا میں امن کا قیام‘ بھی اس کا حصہ ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ریاض میں سٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔
عرب نیوز کے مطابق اس شراکت داری میں توانائی، معدنیات اور دفاع کے شعبوں کے معاہدے شامل ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کا محور سعودی مسلح افواج کی صلاحیتوں کو جدید بنانا ہے۔
اس کے ساتھ سعودی خلائی ایجنسی اور ناسا کے درمیان ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔
دیگر معاہدوں میں معدنی وسائل کے بارے میں ایک مفاہمتی یادداشت، محکمہ انصاف کے ساتھ ایک معاہدہ اور متعدی بیماریوں پر تعاون شامل تھا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
ریاض کے قصر الیمامہ میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات، مختلف شعبوں میں سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کے طریقوں اور خطے و دنیا سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ منگل کو سعودی عرب پہنچے تھے، جسے انہوں نے مشرقِ وسطیٰ کا ایک تاریخی دورہ قرار دیا، جس میں غزہ پر ہنگامی سفارت کاری کے ساتھ ساتھ بڑے تجارتی معاہدے بھی شامل ہیں۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صدر ٹرمپ کا گرم جوشی سے استقبال کیا، جہاں سے ان کا مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع ہوا۔
اس کے بعد دونوں رہنما ایئرپورٹ کے ایک عظیم الشان ہال میں گئے، جہاں ٹرمپ اور ان کے معاونین کو روایتی عربی قہوہ پیش کیا گیا، جو تقریباً لباس میں پٹکے پہنے حاضرین نے سرو کیا۔
جب ایئر فورس ون سعودی دارالحکومت کے قریب پہنچا تو رائل سعودی ایئر فورس کے ایف 15 طیاروں نے اسے اعزازی سکارٹ فراہم کیا۔ صدر ٹرمپ اور شہزادہ محمد بن سلمان نے شاہی محل میں ظہرانے میں بھی شرکت کی، جہاں معزز مہمانوں اور مشیروں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔
بعد ازاں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ایک رسمی عشائیہ بھی دیں گے۔ ٹرمپ منگل کو امریکی اور سعودی سرمایہ کاری کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر گہرا اثر ڈالے گی لیکن ایک مثبت پیش رفت اس وقت ہوئی جب اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو عین اس وقت ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا جب صدر اپنے طیارے میں سوار ہو رہے تھے۔

محمد بن سلمان نے ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر صدر ٹرمپ کا گرم جوشی سے استقبال کیا (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی عرب روانگی سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’یہ بڑی خبر ہے۔ وہ اپنے والدین کے پاس واپس آرہا ہے، جو واقعی بہت خوشی کی بات ہے۔ اُنہیں لگا تھا کہ وہ مر چکا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کی جنگ ختم کرنے کی اپنی کوششوں پر بظاہر سرد مہری دکھائی ہے، حالانکہ منصب سنبھالنے سے پہلے وہ دعویٰ کرتے رہے تھے کہ وہ اس تنازعے کو فوری طور پر ختم کر سکتے ہیں۔
وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ غزہ، یمن میں حوثیوں پر حملوں اور ایران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے طریقے پر بڑھتے ہوئے اختلافات کا شکار بھی دکھائی دیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے جوہری عزائم پر ہونے والی بات چیت میں ’بہت اچھی پیش رفت‘ ہو رہی ہے۔ اگرچہ انہوں نے یہ بھی دوٹوک کہا کہ ایران کو ’جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

 

شیئر: