رمضان میں سب سے انوکھا اور اذیت ناک منظر تجارتی جعلسازی کا دیکھنے میں آتا ہے۔ ماہ مبارک کے دوران ایسا سامان صارفین کے ہاتھوں فروخت کرنے کے حربے استعمال کئے جاتے ہیں جنہیں عام دنو ںمیں فروخت کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ہم میں سے ہر شخص یہ منظر دیکھ کر تعجب کرتا ہے۔ تعجب کی وجہ یہ ہے کہ یہ ماہ مبارک کے جذبے ، اسکے تصور اور اسکی شناخت کے سراسر منافی ہے۔ رمضان تو محبت، راستی اور انصاف جیسی پاکیزہ اسلامی اقدار کا درس دیتا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ رمضان ہی نہیں بلکہ ہر ماہ میں اسلام کی یہ اقدار ہر سو مجسم شکل میں نظر آئیں۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ نہ جانے کیوں تجارتی جعلسازی کے مناظر رمضان میں دیگر مہینوں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی نظرآتے ہیں۔
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہر روز سیکڑوں ہزاروں لوگ بلا ضرورت بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ انہیں جو نظر آتا ہے خرید کر گھر لے آتے ہیں اسی لئے بازارو ںمیں انارکی کا منظر پایا جاتا ہے۔ خود یہ رواج ماہ مبارک کے تصور کے منافی ہے۔ بہت سارے لوگ ماہ مبارک میں ایک ہی روز میں نہ جانے کتنی ڈشیں حاصل کرنے کیلئے بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور انہیں استعمال تک نہیں کرپاتے۔
اکثر لوگ سال کے دیگر مہینوں کے مقابلے میں رمضان میں زیادہ خریداری کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک طرف تو لوگ اپنا احتساب خود کریں اور دوسری جانب سرکاری ادارے مملکت درآمد کئے جانے والے سامان پر کڑی نظر رکھیں اور سال کے دیگر مہینوں میں عموماً اور رمضان میں خصوصاً تجارتی جعلسازی کو کنٹرول کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کریں۔ ایسی دکانوں کو سربمہر کردیا جائے جہاں جعلی اشیاءفروخت ہوتی ہوں اور جہاں ا یسا سامان رکھا گیا ہو جسے عام دنوں میں فروخت کرنا ممکن نہ ہوتا ہو۔