سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبار الریاض کا اداریہ نذرقارئین ہے
اردن کو معاشی بحران سے نجات دلانے کیلئے خادم حرمین شریفین کے اقدام پر عرب ممالک نے ہر سطح پر خوشگوار تاثرات کا اظہار کیا۔ عربوں نے اعتراف کیا کہ شاہ سلمان نے مکہ مکرمہ میں کانفرنس طلب کرکے اردن کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے سیاسی اور اقتصادی اتحاد تشکیل دیا ۔ انہوں نے عرب مساعی کو متحد کرنے کے حوالے سے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کی بھی تاکید کی۔ مشترکہ عرب جدوجہد کو موثر بنانے والی حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے نہ جانے کتنی بار اپیلیں کی گئیں مگر عربوں کے باہمی اختلافات اس سلسلے میں آڑے آتے رہے۔ بعض ممالک نے عرب ممالک میں خلیج پیدا کرنے اور اسے بڑھانے والی پالیسیاں اپنا لیں ۔ سعودی عرب نے عرب بھائیوں کو درپیش بحرانوں پر تماشائی کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ دست تعاون دراز کیا۔سعودی عرب نے عربوں کے مسائل کی حمایت میں اپنے بین الاقوامی اثرونفوذ سے کام لیا۔ آنے والا مورخ عرب بھائیوں کے مشترکہ مستقبل پر ایمان و یقین رکھنے والی سعودی قیادت کو خراج تحسین پیش کئے بنا نہ رہ سکے گا۔ سعودی عرب اس کے باوجود متعدد فریقوں کی جانب سے تنقید کا ہدف بنتا رہتا ہے۔ ناقدین اس کی قربانیوں کو نظر انداز کرکے اسلامی عرب اتحاد کے حوالے سے سعودی کردار کو شکوک کے دائرے میں لانے کا چکر چلاتے رہتے ہیں۔ ماضی میں قذافی کا نظام حکومت اور حال میں شام اور قطر کے حکمراں اس حوالے سے لن ترانیاں کررہے ہیں، کرتے رہے ہیں۔ سعودی عرب ان باتوں پر دھیان نہیں دیتا۔ وہ جب بھی کسی عرب یا مسلم ملک کو بحران میں گھرا پاتا ہے اپنا کردار آگے بڑھ کر انجام دیتا ہے۔