Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 05 اگست ، 2025 | Tuesday , August   05, 2025
منگل ، 05 اگست ، 2025 | Tuesday , August   05, 2025
تازہ ترین

ایران ، امریکہ کشیدگی

محمد آل شیخ ۔ الجزیرہ
ایران کے مرشد اعلیٰ علی خامنہ ای نے ایرانی حکام کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور معاہدہ برقرار رکھوانے سے متعلق یورپی ممالک کی ناکامی کے بعد یورینیئم کی افزودگی دوبارہ شروع کریں۔ ایسی صورت میں بھی یورینیئم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رکھا جائے جبکہ امریکہ معاہدے سے مکمل طور پر علیحدہ ہوجائے۔ یورینیئم زیادہ سے زیادہ مقدار میں افزودہ کیا جائے تاکہ ایرانی ایٹم بم بناسکیں۔ ایرانی مرشد اعلیٰ کا یہ اقدام خطے کے دیگر ممالک خصوصاً سعودی عرب کو ایٹمی طاقت بننے کی طرف دھکیلے گا۔ سعودی عرب ملاﺅوںکی ریاست کو لگام لگانے کیلئے ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کریگا۔ ایرانی ملا ،حرمین شریفین پر ناجائز قبضہ جمانے کا نہ صرف یہ کہ خواب دیکھ رہے ہیں بلکہ اسے شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے بھی کوشاں ہیں۔ یہ حقیقت اب ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ جہاں تک ایران کے ایٹمی طاقت بننے کا معاملہ ہے تو نہ صرف یہ کہ امریکہ اس کا مخالف ہے بلکہ تمام یورپی ممالک کےلئے ایران کا ایٹمی طاقت بننا قابل قبول نہیں۔ روس اور چین کا موقف بھی یہی ہے۔ یہ منظر نامہ ایرانیوں کو اپنے خطرناک رجحان کی جہت میں آگے بڑھنے سے روکے گا۔ ایران کے ایٹمی طاقت بننے کا معاملہ دنیا بھر کے ممالک کی دلچسپی کا ہے۔ کوئی بھی اسکے حق میں نہیں۔ اگر ایران نے اپنے موقف پر ضد پکڑی تو اسکے خلاف فضائی حملے کا امکان قوی ہوجائیگا۔ بڑی طاقتیں ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کردیں گی۔ خود ایران کے مرشد اعلی کو بھی اسکا احساس ہے جس کا اظہار انہوں نے یہ کہہ کر کیا کہ اگر ایران پر حملہ ہوتا ہے تو 10گنا طاقت سے اس کا جواب دینگے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایرانی رہنما خامنہ ای اپنی یہ دھمکی پوری کرسکتے ہیں؟ کیا انکے پاس ایسی عسکری ٹیکنالوجی اور حربی آلات ہیں جن کے بل پر وہ اپنی دھمکی کو نافذ کرسکتے ہیں؟ اس کا جواب یقینا نفی میں ہی آئیگا۔ ایران کے پاس بیلسٹک میزائل ہیں۔ اس نے یہ میزائل شمالی کوریاسے درآمد کئے ہیں۔ یہ سادہ قسم کے ہیں۔ ہدف کو نشانہ بنانے کی اچھی صلاحیت نہیں رکھتے جبکہ میزائل شکن نظام انہیں آسانی سے ہدف بناسکتا ہے۔ مثال کے طور پر حوثیوں نے سعودی عرب کے شہروںپر 120سے زیادہ میزائل داغے ۔ یہ سب کے سب ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی فضا میں گرالئے گئے۔ کوئی ایک میزائل بھی ہدف تک نہیں پہنچ سکا۔ اسکے برعکس امریکہ اور اسرائیل کے پاس انتہائی اعلیٰ درجے کے گائیڈڈ میزائل ہیں جو مقررہ ہدف کو نشانہ بنانے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکہ ان میزائلوں کے ذریعے ایران کی ایٹمی تنصیبات کو پل بھر میں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایرانی ملا اس حقیقت سے بے خبر ہیں؟ یقینا نہیں۔ 
یہ الگ بات ہے کہ وہ سیاسی کشمکش کے دوران ہر بار معاملات کو تباہی کے دہانے تک پہنچانے کے عادی ہیں اور جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ معاملات انکے قبضے سے باہر ہورہے ہیں تو 180کی ڈگری سے پسپائی اختیار کرلیتے ہیں۔ ایران، امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے باعث اقتصادی کساد بازاری کا شکار ہوجائیگا۔ ایرانی معیشت مفلوج ہوکر رہ جائیگی۔ ایرانی اپنے ملاﺅ ںکے خلاف بغاوت پر آمادہ ہوجائیں گے۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ او رمغربی ممالک کے ساتھ گرما گرمی پیدا کرنے پر ایرانی خارجی یلغار کے مقابلے میںملاﺅں کا ساتھ دیں گے۔ اس سے ملاﺅں کو مزاحمت کی طاقت ملے گی۔ میرے خیال میں یہ واحد وجہ ہے جس نے خامنہ ای کو امریکہ کیساتھ گرما گرمی کی پالیسی اپنانے پر آمادہ کیا ہے۔ انہیں نہیں معلوم کہ یہ حرکت کرکے وہ امریکہ کے فیصلہ کن فضائی حملے کو قبل از وقت ہی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر ایرانی رہنما معاشی پابندیوں کے آگے جھک گئے تو ایسی صور ت میں انہیں فاقہ کشی کے شکار ایرانی عوام کے انقلاب کا سامنا کرنا پڑیگا جسے وہ آہنی پنجہ استعمال کرنے کے باوجود قابو نہیں کرسکیں گے۔
کیا اس بار خامنہ ای اپنے نئے پرانے طریقہ کار یا حربے میں کامیاب ہوسکیں گے؟ سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے تو یہ سب کچھ بعید از امکان لگتا ہے۔ ملا زندہ صحبت باقی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: