Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

نہیں چاہتا ایپل انڈیا میں اپنی مصنوعات بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹم کک سے کہا ’میں نہیں چاہتا آپ انڈیا میں کام کریں‘۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’میری ایپل کے سی ای او سے بات ہوئی کہ آپ کو انڈیا میں اپنی مصنوعات بنانے کی ضرورت نہیں ہے، انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے۔‘
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک کاروباری تقریب کے دوران امریکی صدر نے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک سے متعلق کہا کہ انہیں ان سے ’چھوٹی سی شکایت‘ ہے۔ 
صدر ٹرمپ نے کہا ’میں نے ٹم کُک سے کہا، میرے دوست ہم آپ سے بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں۔ آپ یہاں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لا رہے ہیں، لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ آپ انڈیا میں جگہ جگہ فیکٹریاں لگا رہے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ انڈیا میں کام کریں۔ ہاں، اگر آپ انڈیا کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں، لیکن انڈیا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیرف سب سے زیادہ ہیں اس لیے وہاں مال بیچنا بہت مشکل ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ نئی دہلی نے واشنگٹن کو ایک معاہدہ پیش کیا ہے جس کے مطابق امریکہ سے آنے والی اشیا پر کوئی ٹیرف نہیں لگایا جائے گا، حالانکہ انڈیا کی طرف سے ایسی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
امریکی صدر نے کہا، ’انڈیا نے ہمیں ایک ایسا معاہدہ پیش کیا ہے جس میں وہ ہم پر تقریباً کوئی ٹیرف نہیں لگائیں گے۔ میں نے ٹِم سے کہا، ہم آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں، ہم نے چین میں آپ کی برسوں کی سرمایہ کاری برداشت کی۔ اب ہم یہ نہیں چاہتے کہ آپ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ایپل، جس کے آئی فون اور میک بُک دنیا بھر میں مقبول ہیں، اب امریکہ میں اپنی پیداوار کو وسعت دینے جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ایپل کو انڈیا میں پیداوار بڑھانے سے روکنے سے متعلق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمپنی چین سے مینوفیکچرنگ کم کر کے انڈیا میں اپنی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ امریکی ٹیرف کے اثرات سے بچا جا سکے۔
اس سے قبل رواں ماہ اے ایف پی نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹِم کُک نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز ’انڈیا میں تیار کردہ‘ ہوں گے۔
انڈین میڈیا کے مطابق فی الحال ایپل کی انڈیا میں تین فیکٹریاں ہیں، جن میں دو تمل ناڈو اور ایک کرناٹک میں واقع ہیں۔ ان میں سے ایک فیکٹری فوکسکون چلاتی ہے جبکہ باقی دو ٹاٹا گروپ کے تحت کام کر رہی ہیں۔ مزید دو فیکٹریاں بھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں۔
اس سے قبل فنانشل ٹائمز نے کہا تھا کہ ایپل کا ہدف ہے کہ وہ سنہ 2026 کے اختتام تک امریکہ میں فروخت ہونے والے تمام آئی فونز انڈیا میں بنائے۔ بلومبرگ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایپل اپنے امریکی صارفین کے لیے انڈیا سے آئی فونز کی سپلائی کو ترجیح دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
بلومبرگ  کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر کیوپرٹینو میں قائم کمپنی نے مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران انڈیا میں 22 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز تیار کیے جو گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا میں ایپل کی پیداوار پر دیے گئے بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے جہاں خاص طور پر انڈین صارفین اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ 
سدھارتھ نامی صارف نے لکھا ’یہ وہی ٹرمپ ہیں جن کا مودی نے استقبال کیا تھا اور بھکتوں نے ہون کیے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا کی خارجہ پالیسی کو آئے دن بے نقاب کر رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا ’ڈونلڈ ٹرمپ ہر گزرتے دن کے ساتھ مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ آج انہوں نے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک سے کہا ہے کہ وہ انڈیا میں ایپل کی مصنوعات نہ بنائیں۔ مودی کے لیے کیا زبردست زوال ہے۔‘
واضح رہے ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروانے کا کریڈٹ لیا ہے۔ 
دوسری جانب حال ہی میں امریکہ اور چین نے کہا ہے کہ وہ ٹیرف کو کم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں جس سے عالمی طور پر جنم لینے والی اقتصادی ہلچل میں کمی آنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹیرف کے معاملے پر چین اور امریکہ کے حکام کے درمیان مذاکرات جنیوا میں ہوئے، جس کے بعد امریکہ کے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین نے ٹیرف میں 90 دن کے وقفے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد ٹیرفس 100 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد پر آ جائیں گے۔
ایک اور خبر میں والسٹریٹ جرنل نے ایپل کی جانب سے رواں سال اپنی مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی نشاندہی بھی کی ہے۔ 
تاہم ٹرمپ کی انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی اور اس دوران دنیا کے ساتھ تجارتی کوششوں کا کیا ثمر سامنے آتا ہے یہ تاحال واضح نہیں۔ 

شیئر: