امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’میری ایپل کے سی ای او سے بات ہوئی کہ آپ کو انڈیا میں اپنی مصنوعات بنانے کی ضرورت نہیں ہے، انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے۔‘
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک کاروباری تقریب کے دوران امریکی صدر نے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک سے متعلق کہا کہ انہیں ان سے ’چھوٹی سی شکایت‘ ہے۔
مزید پڑھیں
-
ایپل نے 600 ٹن آئی فونز ٹیرف لگنے سے پہلے انڈیا سے کیسے نکالے؟Node ID: 888174
-
ایپل کمپنی آئی فون چین کے بجائے انڈیا میں کیوں بنانا چاہتی ہے؟Node ID: 888846
صدر ٹرمپ نے کہا ’میں نے ٹم کُک سے کہا، میرے دوست ہم آپ سے بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں۔ آپ یہاں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لا رہے ہیں، لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ آپ انڈیا میں جگہ جگہ فیکٹریاں لگا رہے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ انڈیا میں کام کریں۔ ہاں، اگر آپ انڈیا کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں، لیکن انڈیا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیرف سب سے زیادہ ہیں اس لیے وہاں مال بیچنا بہت مشکل ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ نئی دہلی نے واشنگٹن کو ایک معاہدہ پیش کیا ہے جس کے مطابق امریکہ سے آنے والی اشیا پر کوئی ٹیرف نہیں لگایا جائے گا، حالانکہ انڈیا کی طرف سے ایسی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
امریکی صدر نے کہا، ’انڈیا نے ہمیں ایک ایسا معاہدہ پیش کیا ہے جس میں وہ ہم پر تقریباً کوئی ٹیرف نہیں لگائیں گے۔ میں نے ٹِم سے کہا، ہم آپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں، ہم نے چین میں آپ کی برسوں کی سرمایہ کاری برداشت کی۔ اب ہم یہ نہیں چاہتے کہ آپ انڈیا میں مزید سرمایہ کاری کریں۔ انڈیا اپنا خیال خود رکھ سکتا ہے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ایپل، جس کے آئی فون اور میک بُک دنیا بھر میں مقبول ہیں، اب امریکہ میں اپنی پیداوار کو وسعت دینے جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ایپل کو انڈیا میں پیداوار بڑھانے سے روکنے سے متعلق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمپنی چین سے مینوفیکچرنگ کم کر کے انڈیا میں اپنی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ امریکی ٹیرف کے اثرات سے بچا جا سکے۔
اس سے قبل رواں ماہ اے ایف پی نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹِم کُک نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فونز ’انڈیا میں تیار کردہ‘ ہوں گے۔
انڈین میڈیا کے مطابق فی الحال ایپل کی انڈیا میں تین فیکٹریاں ہیں، جن میں دو تمل ناڈو اور ایک کرناٹک میں واقع ہیں۔ ان میں سے ایک فیکٹری فوکسکون چلاتی ہے جبکہ باقی دو ٹاٹا گروپ کے تحت کام کر رہی ہیں۔ مزید دو فیکٹریاں بھی منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہیں۔
اس سے قبل فنانشل ٹائمز نے کہا تھا کہ ایپل کا ہدف ہے کہ وہ سنہ 2026 کے اختتام تک امریکہ میں فروخت ہونے والے تمام آئی فونز انڈیا میں بنائے۔ بلومبرگ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایپل اپنے امریکی صارفین کے لیے انڈیا سے آئی فونز کی سپلائی کو ترجیح دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
بلومبرگ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر کیوپرٹینو میں قائم کمپنی نے مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران انڈیا میں 22 ارب ڈالر مالیت کے آئی فونز تیار کیے جو گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 60 فیصد زیادہ ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا میں ایپل کی پیداوار پر دیے گئے بیان نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے جہاں خاص طور پر انڈین صارفین اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
سدھارتھ نامی صارف نے لکھا ’یہ وہی ٹرمپ ہیں جن کا مودی نے استقبال کیا تھا اور بھکتوں نے ہون کیے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا کی خارجہ پالیسی کو آئے دن بے نقاب کر رہے ہیں۔‘
Donald Trump to Apple CEO Tim Cook:
“I don’t want you building in India. Build them in the USA.”This is the same Trump for whom Modi hosted Namaste Trump, and bhakts did havans.
Donald Trump is exposing India’s foreign policy everyday! #DonaldTrump #TimCook #NarendraModi pic.twitter.com/D4niUJV9Bn
— Siddharth (@SidKeVichaar) May 15, 2025
ایک اور صارف نے لکھا ’ڈونلڈ ٹرمپ ہر گزرتے دن کے ساتھ مودی کو آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔ آج انہوں نے ایپل کے سی ای او ٹِم کُک سے کہا ہے کہ وہ انڈیا میں ایپل کی مصنوعات نہ بنائیں۔ مودی کے لیے کیا زبردست زوال ہے۔‘
Donald Trump is cooking modi with each passing day
Today he has asked Apple CEO Tim Cook to not make Apple products in India.
What a fall for Modi.pic.twitter.com/Jt4SvAOjfo
— Dr Nimo Yadav 2.0 (@DrNimoYadav) May 15, 2025