’آئی فون کی تیاری انڈیا میں‘، ایپل کے اخراجات میں ٹرمپ ٹیرف سے 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ متوقع
ایپل کے سربراہ ٹم کک نے کہا ہے کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فون انڈیا میں تیار کرنا پڑیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے سال کے پہلے چار ماہ میں توقع سے زیادہ منافع رپورٹ کیا ہے تاہم اس کے ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ امریکی ٹیرف سے سپلائی چین میں خلل پیدا ہو رہا ہے اور کمپنی کے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنی کے سربراہ ٹم کک نے کہا ہے کہ ٹیرف کے باعث رواں سہ ماہی میں ایپل کے اخراجات میں 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے اگرچہ سال کے آغاز میں ٹیرف کے اثرات محدود تھے۔
ٹم کک نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے بیشتر آئی فون انڈیا میں تیار کروانا پڑیں گے۔
اس کے ساتھ ہی ٹم کک نے کہا کہ ایپل کی مصنوعات کو فی الحال صدر ٹرمپ کے انتہائی سخت ٹیرف سے استثنیٰ حاصل ہے۔
ایپل کے سربراہ ٹم کک نے مزید کہا کہ ’ہم ٹیرف کے اثرات کا صحیح اندازہ لگانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، کیونکہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اس کوارٹر کے آخر تک کون سے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔‘
’اگر اس کوارٹر میں موجودہ عالمی ٹیرف ریٹس، پالیسیوں اور قواعد و ضوابط میں تبدیلی نہیں آتی اور نئے ٹیرف نہیں عائد کیے جاتے، تو ہمارے اندازے کے مطابق اثرات کے طور پر ہمارے اخراجات میں 90 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگا۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عارضی طور پر سمارٹ فونز، سیمی کنڈیکٹر اور کمپیوٹرز پر سے ٹیرف ختم کر دیے تھے۔
ٹیکنالوجی کے ماہر راب اینڈرلے کا کہنا ہے کہ اگرچہ سمارٹ فونز کو فی الحال ٹرمپ کے ٹیرف سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے لیکن جو پرزے ایپل مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں، ان پر ٹیرف عائد ہیں۔
ٹم کک نے مزید کہا کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی پیڈ، میک، ایپل واچ اور ایئر پوڈز ویتنام میں تیار کیے جائیں گے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ سے باہر فروخت ہونے والی اپیل کی مصنوعات چین میں ہی تیار ہوا کریں گی۔
ٹم کک نے ماہرین سے بات چیت میں کہا ’ہم نے کچھ عرصہ پہلے یہ سیکھا کہ ہر چیز ایک ہی جگہ پر ہونے سے بہت زیادہ خطرہ بڑھ جاتا ہے لہٰذا ہم نے اس عرصے میں سپلائی چین کے نئے مواقع تلاش کیے ہیں۔‘
