ایران کے ساتھ مذاکرات میں ایٹمی معاہدے کے قریب، صدر ٹرمپ
مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اب بھی خلا باقی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کرنے کے قریب ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہے اور یہ کہ تہران نے ’کسی حد تک‘ شرائط پر اتفاق کیا ہے۔
اے ایف پی کی مشترکہ پول رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے خلیج کے دورے میں کہا کہ ’ہم طویل مدتی امن کے لیے ایران کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم ایسا کیے بغیر شاید کوئی معاہدہ کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں، ایسا کرنے کے دو مراحل ہیں، ایک بہت اچھا قدم ہے اور ایک دوسرا پرتشدد قدم بھی ہے، لیکن میں اسے دوسرے طریقے سے نہیں کرنا چاہتا۔‘
مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اب بھی خلا باقی ہے۔
حکام نے بتایا کہ تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان تازہ مذاکرات کا دور اتوار کے روز عمان میں مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
اس دوران تہران یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کے بیانات دیتا رہا ہے۔
اگرچہ تہران اور واشنگٹن دونوں نے کہا ہے کہ وہ دہائیوں سے جاری جوہری تنازعے کو حل کرنے کے لیے سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں، تاہم اب بھی کئی ایسی ریڈ لائنز ہیں جن پر دونوں اطراف منقسم ہیں اور مذاکرات کاروں کو ایک نئے معاہدے پر پہنچنے اور مستقبل میں فوجی کارروائی سے بچنے کے لیے ابھی بہت کام کرنا ہے۔
ایران کے صدر نے منگل کو صدر ٹرمپ کے اس تبصرے پر ردعمل ظاہر کیا تھا جس میں امریکی صدر نے تہران کو مشرق وسطیٰ میں ’سب سے زیادہ تباہ کن قوت‘ قرار دیا تھا۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم پر پابندیاں لگا سکتے ہیں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کی بات کر سکتے ہیں۔ تمام جرائم اور علاقائی عدم استحکام ان (امریکہ) کی وجہ سے ہے۔‘
صدر پیزشکیان نے کہا کہ امریکہ ایران کے اندر عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔
امریکی حکام نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے، جبکہ ایرانی حکام اس معاملے کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
تاہم انہوں نے افزودگی کی سطح کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
