Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

سیاحت 2030 تک تیل کے برابر بڑا شعبہ بن جائے گا: سعودی وزیر

صرف بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 30 ملین سے زیادہ ہے (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی وزیرِ سیاحت احمد الخطیب نے کہا ہے کہ ’دنیا مملکت کو ایسے ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے جہاں پربتوں کے اثر انگیز سلسلے، بحیرۂ احمر کے حیران کرنے والے جزیرے اور مہمانوں کی تواضع کرنے والا کلچر ہے۔‘
’ساتھ ساتھ دنیا کو سعودی عرب کی اس خواہش کا بھی پتہ ہے کہ وہ 2030 تک سیاحت کو معیشت کے لیے اتنا ہی اہم بنانا چاہتا ہے جتنی تیل کی اہمیت ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق  احمد الخطیب نے یہ بات ریاض میں منعقد کیے جانے والے سعودی،امریکہ سرمایہ کاری فورم میں ایک پینل گفتگو میں کہی جس میں بلدیات اور ہاؤسنگ کے وزیرماجد بن عبداللہ الحقیل بھی تھے۔ اس فورم کی صدارت عرب نیوز کے ایڈیٹر ان چیف فیصل جے عباس نے کی۔
احمد الخطیب کا کہنا تھا ’2016 سے اب تک سیاحت کے شعبے نے بہت ترقی کی ہے کیونکہ اُس زمانے میں وژن 2030 کی ابتدا ہوئی تھی جس میں ایک منصوبے کے تحت ملک کا تیل پر انحصار کم کرنا اور معیشت کو متنوع بنانا تھا۔‘
ٹورازم اور ہاسپلیٹی کے شعبوں میں دلچسی لینے والوں کی تعداد 2019 میں 50 ملین افراد سے بڑھ کر 2024 میں 115 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تعداد اس ہدف سے بھی زیادہ ہے جو وژن 2030 میں اس صنعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب گزشتہ برس دنیا کے ان دس ممالک میں شامل تھا جہاں سب سے زیادہ سیاح آئے ہیں۔ صرف بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 30 ملین سے زیادہ ہے۔‘
انھوں نے کہا ’میں بہت پُرجوش ہوں۔ ہم بھر پور انداز سے چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک کے اس نئے شعبے میں چھپی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے ساتھ اپنی ثقافت شیئر کریں۔ 2030 تک شعبۂ سیاحت، ملکی معیشت میں تیل سے بھی بڑھ کر حصہ ڈالنے والا سیکٹر بن جائے گا۔

2016 سے سعودی عرب نے بہت سے تبدیلیاں دیکھی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

دہائیوں سے دنیا سعودی عرب کو صرف ایسے ملک کے طور پر دیکھتی رہی ہے جو خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، جہاں کا موسم گرم ہے اور جہاں ریت کے انبار ہیں۔
تاہم 2016 سے سعودی عرب نے بہت سے تبدیلیاں دیکھی ہیں اور اب تیل، ملک کی مجموعی پیداوار کا تقریباً 55 فیصد ہے۔ سعودی عرب کی سرحدیں 65 ممالک کے لیے کھل گئی ہیں اور آنے والوں کو ای ویزا دیا جاتا ہے۔
سعودی وزیر کا کہنا تھا ’عسیر میں پہاڑوں کا قابلِ دید سلسلہ اور العلا کا حسن سیاحوں کو بڑی تعداد میں متوجہ کر رہا ہے۔ ریاض میں مختلف قسم کے تجربات سیاحوں کے منتظر ہیں۔پھر یہاں بحیرۂ احمر ہے اور مکہ اور مدینہ کے مقدس شہر بھی ہیں۔
احمد الخطیب نے کہا کہ’ اس شعبے کی ترقی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ سعودی نوجوانوں کی شمولیت بہت لازمی ہے کیونکہ شعبۂ سیاحت نے ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں افرادی قوت کو دو سے بڑھا سات فیصد کر دیا ہے۔‘

نوجوانوں کو تعلیم اور سیاحتی شعبے میں تربیت کے لیے امریکہ بھیج رہے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

سعودی وزیر کے مطابق ’ہم نے سیاحت کے شعبے کو ایسا بنایا ہے جس سے مختلف طرح کے مسافر یہاں مختلف دلچسپیوں کے ساتھ آ رہے ہیں۔کوئی  کاروبار یا تفریح کے لیے تو کوئی فرصت کے اوقات میں دل بہلانے کی غرض سے آرہا ہے۔ اور بہت سے لوگ مقاماتِ مقدسہ کی وجہ سے یہاں آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ’ شعبۂ سیاحت نے بہترین انداز میں کام کرنے کے لیے امریکہ کی ایک بڑی کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں اورہم اپنے دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ہم سعودی عرب کے نوجوانوں کو بہترین تعلیم اور سیاحت کے شعبے میں بہترین پیشہ ورانہ تربیت کے لیے امریکہ بھی بھیج رہے ہیں۔‘

شیئر: