2040 تک سعودی عرب دنیا کے پانچ بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہو گا: ماہرین
2040 تک سعودی عرب دنیا کے پانچ بڑے سیاحتی مقامات میں سے ایک ہو گا: ماہرین
بدھ 14 مئی 2025 4:57
سعودی عرب ہر سال 100 ملین سیاحوں کے ہدف کو عبور کر چکا ہے (فوڈو: عرب نیوز)
ریاض میں ہونے والی فیوچر ہاسپیٹیلیٹی سمٹ میں شریک اس صنعت سے وابستہ ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ 2040 تک سعودی عرب دنیا کی پانچ بڑی سفری منزلوں میں سے ایک ہو گا۔
عرب نیوز کے مطابق ان ماہرین کا کہنا تھا کہ ’جس تیزی سے سعودی عرب میں تبدیلی کا عمل جاری ہے اس سے ظاہر ہے کہ اگلے 15 برس میں سعودی عرب سیاحت کا مرکز بن جائے گا۔‘
ماہرین کے نزدیک اس تبدیلی کی وجہ مملکت میں سیاحت کی مختلف نوعیتوں پر توجہ ہے۔ اس کے علاوہ موسم کو دیکھ کر یہاں آنے والوں کے سفری انتخاب میں تبدیلی، افرادی قوت کی ترقی اور پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں طویل مدتی شراکت، سیاحت میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
سعودی عرب چاہتا ہے کہ وہ وژن 2030 میں طے کردہ معاشی تنوع کے اقدامات کے تحت سیاحت اور مسافر نوازی کے شعبوں میں اضافہ کرے۔ اس بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیشِ نظر اس دہائی کے آخر تک مملکت کے ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد بڑھا کر تین لاکھ باسٹھ ہزار تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔
سعودی عرب پہلے ہی ہر سال سو ملین سیاحوں کے ہدف کو عبور کر چکا ہے اور2030 تک یہ تعداد بڑھا کر سالانہ 150 ملین تک لے جانا چاہتا ہے۔ یہ نیا ہدف مملکت کی اس خواہش کے تحت ہے کہ وہ عالمی سطح پر اولین سفری منزل بن جائے اور طویل مدت میں سیاحت، معاشی نمو کا اہم ستون بنے۔
ایک پینل بحث میں 2025 سے 2040 کے درمیان سعودی عرب میں مسافر نوازی کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد تین لاکھ 62 ہزار تک لے جانے کا منصوبہ ہے (فوٹو: عرب نیوز)
ابراہیم الترکی نے جو ’گروتھ پارٹر‘ کے چیئرمین ہیں، وژن 2030 کے ابتدائی دنوں میں ہونے والی منصوبہ بندی اور سیاحت کے سیکٹر کی موجودہ سمت پر بات چیت کی۔
انھوں نے کہا کہ ’سچ تو یہ ہے کہ میرے گمان میں نہیں تھا کہ ہم آج جہاں ہیں، وہاں پہنچیں گے۔ اس کو ذہن میں رکھیں تو سعودی عرب 2040 میں دنیا کی پانچ بڑی سفری منزلوں میں سے ایک ہو گا۔‘
ابراہیم الترکی نے اس بات پر زور دیا کہ سیاحت کی موجودہ رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے مملکت کو چاہیے کہ وہ دنیا بھر سے سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے کہ وہ سفری منزل کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کریں، بامعنی وجوہات کے تسلسل کو ہر قیمت پر جاری رکھے۔ صرف ہوٹلوں میں کمرے بڑھانے پر اکتفا کافی نہیں ہو گا۔‘
’کمرے تو ہر جگہ مل جاتے ہیں۔ سیاحوں کو یہاں آنے کی کوئی وجہ چاہیے۔ 2040 میں ہمیں خود سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہوگی کہ سیاح سعودی عرب کیوں آئیں۔‘
اگلے 15 برس میں سعودی عرب سیاحت کا مرکز بن جائے گا (فوٹو: ایس پی اے)
انھوں نے کہا کہ گزشتہ ماہِ رمضان میں 70 فیصد افراد مکہ اور مدینہ آئے۔ اس رمضان میں صرف 20 فیصد زائرین مکہ اور مدینہ آئے۔ باقی سیاح سال بھر مملکت میں آتے رہے۔
ایلی ملکی مشرقِ وسطیٰ، پاکستان، یونان اور سائپرس میں ریڈیسن ہوٹل گروپ کی ترقی کے لیے نائب صدر کے فرائض سر انجام دیتے ہیں کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کی مضبوطی اس کی سیاحت کی حکمتِ عملی کی وسعت میں ہے۔‘
’سعودی عرب مذہبی، طبی، زرعی اور کارپوریٹ سیاحت میں عالمی منزل بن رہا ہے۔یہ سیاحت کے ہر اس پہلو پر نظر رکھے گا جسے آج ہم جانتے ہیں۔‘
ایلی ملکی نے بھی ہوٹلوں میں اضافے کی ضرورت کی بات کی اور کہا کہ سیاحوں کی طلب پوری کرنے کے لیے دیگر شہروں کا بھی کردار ہونا چاہیے۔ ثانوی مقامات پر جتنی بہتر کوالٹی کے ہوٹل ہوں گے اتنے ہی لوگ وہاں آئیں گے۔‘
ایک پینل بحث میں 2025 سے 2040 کے درمیان مہمان نوازی کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)
انہوں نے طویل مدت میں نمو کے لیے افرادی قوت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ٹیلنٹ تلاش کرنا ایک چیلنج ہے۔ ہمارا ٹیلنٹ 40 فیصد سے زیادہ سعودی ہیں۔۔۔ سعووی مرد و خواتین۔۔۔اور ریاض میں ہمارے دفتر میں کام کرنے والوں میں 60 فیصد تک سعودی شہری ہیں۔‘
انھوں نے سعودی شہریوں کو قائدانہ عہدوں پر فائز کرنے کے لیے تربیت کی کوششوں اور پبلک پرائیویٹ تعاون کے ساتھ ساتھ ذمہ دارانہ کاروباری اقدامات کرنے پر خاص طور پر بات کی۔