متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے شام کی ترقی اور خوشحالی کی جانب ایک اہم اقدام قرار دیا ہے۔
وام کے مطابق وزارت خارجہ نے ایک بیان میں شامی عوام کی خواہشات کے حصول کے لیے اپنی بھرپور سپورٹ کا اعادہ کیا اور اس حوالے سے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا۔
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی ملاقاتNode ID: 889666
بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ’ امریکی اعلان سے اقتصادی بحالی اور تعمیر نو کے ساتھ شام میں استحکام لانے مں مدد ملے گی۔‘
وزارت نے شام کی سلامتی اور ترقی کے حصول کے لیے تمام کوششوں کی سپورٹ کےلیے متحدہ عرب امارات کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو ریاض میں اعلان کیا تھا کہ وہ ترکیہ اور سعودی عرب میں ان کے اتحادیوں کے مطالبے پر بشارالاسد دور کی ’سفاکانہ‘ پابندیاں ہٹا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ شام کے لیے چمکنے کا وقت ہے اور پابندیاں نرم کرنے سے اس کو اچھے مواقع ملیں گے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ریاض میں صدر ٹرمپ اورشامی صدر احمد الشرع کی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان مختصر بات چیت ہوئی۔
اس سے قبل بشارالاسد کے والد حافظ الاسد کے ساتھ 2000 میں بل کلنٹن نے جنیوا میں ملاقات کی تھی۔ اس وقت کے بعد سے کسی بھی امریکی صدر نے شامی رہنما سے ملاقات نہیں کی۔
امریکہ نے شام میں خانہ جنگی کے دوران ملک پر پابندیاں عائد کی تھیں اور مالی لین دین پر بھی پابندی لگائی تھی اور واضح بھی کیا تھا کہ جب تک بشارالاسد کو ان کے جرائم کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ امریکہ شام کو اس کی بلیک لسٹ سے بھی نکال دے گا جس میں اس کو فلسطینی عسکریت پسندوں کی حمایت پر 1979 میں ڈالا گیا تھا اور یہ چیز سرمایہ کاری کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔