مشرق وسطی کے حوالے سے امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی
’یہ دورہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز سمجھا جا رہا ہے‘ ( فوٹو: واس)
امریکہ کی خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی کے اشارے کے طور پر، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدتِ صدارت کے پہلے بڑے غیرملکی دورے کا آغاز سعودی عرب سے کیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق دورہ ایک اہم سرمایہ کاری فورم سے شروع ہواجہاں معاشی روابط کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کئی سیاسی اعلانات بھی سامنے آئے، جن میں ایران سے مذاکرات کی پیشکش اور سعودی درخواست پر شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان شامل تھا۔
یہ اقدامات مشرقِ وسطیٰ میں امریکی ترجیحات کے نئے تعین اور اقتصادی سفارت کاری کے فروغ کی علامت ہیں۔
صدر ٹرمپ نے خطے میں امریکی مداخلتوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ طاقت صرف اپنے مفادات کے دفاع کے لیے استعمال کی جائے گی۔
انہوں نے ایران کو جوہری معاہدے کی پیشکش کی، مشروط بر اس کے کہ پابندیاں نرم کی جائیں گی اور شامی حکومت کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات نمایاں رہے اور دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی اور اقتصادی معاہدوں کی مالیت 600 ارب ڈالر تک بتائی گئی جس میں 142 ارب ڈالر کی دفاعی ڈیل شامل ہے۔
یہ دورہ امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔