Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

امریکہ وژن 2030 کے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے: سعودی ولی عہد

ولی عہد کا کہنا تھا سعودی معیشت خطے کی بڑی معیشت ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کے مابین مضبوط اقتصادی تعلقات 92 برس پرانے ہیں۔ مشترکہ سرمایہ کاری ہمارے اقتصادی تعلقات کے استحکام کےلیے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔‘
العربیہ اور الاخباریہ کے مطابق ریاض میں سعودی، امریکی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’سعودی معیشت خطے کی بڑی معیشت ہے جسے جی 20 ممالک میں سب سے زیادہ تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشت کا اعزاز حاصل ہے۔‘
ان کا کہنا تھا’ امریکہ، سعودی وژن 2030 کے  اصلاحاتی ایجنڈے کے سب سے بڑے شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ مشترکہ سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے انتہائی اہم ہے۔‘
سعودی ولی عہد نے یقین دلایا کہ ’سعودی عرب امریکہ کے ساتھ  600  ارب ڈالر کی شراکت داری کے مواقع پر کام کررہا ہے۔ امریکہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے لیے اہم منزل ہے جو فنڈ کی عالمی سرمایہ کاری کا تقریبا 40 فیصد ہے۔‘
’واشنگٹن کے ساتھ اشتراکِ عمل محض اقتصادی تعاون تک محدود نہیں بلکہ  یہ خطے اور دنیا  قیام امن کےلیے بھی ہے۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے دوطرفہ تجارت کے حوالے سے واضح کیا کہ’ سعودی عرب اورامریکہ کے مابین 2013 سے 2024 تک ہونے والی تجارت 500 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ’ گزشتہ برس سعودی عرب کی تیل ماسوائے برآمدات تقریبا 82 ارب تک پہنچ گئی۔‘

سعودی عرب میں 13 سو امریکی کمپنیاں کام کررہی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

سعودی ولی عہد نے کہا ’ مملکت میں 13 سو امریکی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو غیرملکی سرمایہ کے حوالے سے ایک چوتھائی کے قریب ہیں جن میں سے 200 کمپنیوں نے مملکت کو اپنے علاقائی صدر دفتر کے طورپر منتخب کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا’ سعودی وژن 2030 کے بیشتر اہداف حاصل کرلیے، جن کے تحت مثالی معاشی تبدیلی رونما ہوئی اور آمدنی کے متنوع ذرائع سامنے آئے۔ نجی شعبے کو بھی اقتصادی ترقی کے حوالے سے متحرک کیا۔
 ’مملکت میں اقصادی شعبوں میں ہونے والی ترقی کے براہ راست اثرات بے روزگاری پر مرتب ہوئے ۔ 2.4 ملین سعودی مرد وخواتین کو روزگار کے مواقع میسرآئے اور بے روزگاری میں تاریخی کمی ہوئی۔ لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی شرکت میں بھی اضافہ ہوا۔‘

 

شیئر: