سویت دور کا خلائی جہاز 53 برس مدار میں پھنسے رہنے کے بعد زمین پر آ گرا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس کی بے قابو لینڈنگ کی روس اور یورپ کی سپیس ایجنسیز نے تصدیق کی۔ روس کے مطابق یہ بحر ہند میں گرا، لیکن کچھ ماہرین کو اس کی درست لوکیشن کا علم نہیں ہوسکا۔
یورپی سپیس ایجنسی کے سپیس کے ملبے پر نظر رکھنے والے شعبے نے خلائی جہاز کو اس وقت ٹریک کرنا شروع کیا جب جب وہ جرمن رڈار سسٹم سے غائب ہو گیا۔
مزید پڑھیں
-
روس کا 47 برس بعد پہلی مرتبہ چاند پر خلائی جہاز بھیجنے کا فیصلہNode ID: 785971
-
’تاریخ میں دوسری بار‘ امریکی خلائی جہاز کی چاند پر کامیاب لینڈنگNode ID: 886648
ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آدھے ٹن وزنی خلائی جہاز کا مدار سے واپس آنے تک کتنا حصہ باقی بچا ہے۔ اسے سولر سسٹم کے گرم ترین سیارے زہرہ پر بھیجا گیا تھا اور ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ پورا نہیں تو اس کا کچھ نہ کچھ حصہ زمین پر گرے گا۔
سائنسدانوں نے کہا تھا کہ اس سے کسی کو نقصان پہنچنے کے مواقع بہت کم تھے۔
کوسموس 482 نامی اس خلائی جہاز کو 1972 میں سویت یونین نے لانچ کیا تھا اور یہ زہرہ پر بھیجے جانے مشنز کی سیریز کا ایک حصہ تھا۔ لیکن یہ راکٹ کی خرابی کے باعث مدار سے نہیں نکل سکا تھا۔
اقوام متحدہ کی ٹریٹی کے مطابق اس کا باقی ماندہ حصہ روس کی ملکیت ہوگا۔
سائنسدانوں، فوجی ماہرین اور افراد کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ کب اور کہاں گرے گا۔ اتنا عرصہ خلا میں رہنے اور سولر ایکٹیوٹی نے اس بے یقینی کو جنم دیا تھا۔
ڈچ سائنسدان مارکو لینگ بروک نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر یہ بحر ہند میں گرا ہے تو صرف وہیل مچھلیوں نے اسے دیکھا ہوگا۔‘
امریکی سپیس ایجنسی نے مدار سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد سنیچر کو اس حوالے سے تصدیق کرنی تھی۔