Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

ایران کی بندرگاہ میں مبینہ کیمیکل دھماکے میں 18 ہلاک، 750 سے زائد زخمی

شہید رجائی پورٹ ایران کے جنوبی ساحل پر ہزمزگان صوبے میں واقع ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ بندر عباس میں ممکنہ طور پر کیمیائی مواد کے پھٹنے سے ہونے والے ایک بڑے دھماکے میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور ساڑھے سات سو سے زائد زخمی ہو گئے۔
ایرانی ریسکیو محکمے کے سربراہ بابک محمودی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ہلاکتوں کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مبینہ طور پر یہ دھماکہ میزائل پروپیلنٹ بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا کی کھیپ میں ہوا۔
شہید رجائی پر دھماکہ ایسے وقت ہوا جب ایران اور امریکہ کے مذاکرات سنیچر کو عمان میں تہران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر بات چیت کے تیسرے دور کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ دھماکہ بندر عباس سے جڑی شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا جو اسلامی جمہوریہ کے لیے کنٹینر کی ترسیل کی ایک بڑی سہولت ہے اور سال میں تقریباً 80 ملین ٹن (72.5 ملین میٹرک ٹن) سامان کو ہینڈل کرتی ہے۔
ایران میں کسی نے بھی واضح طور پر یہ خدشہ ظاہر نہیں کیا کہ دھماکہ کسی حملے یا تخریب کاری کے نتیجے میں ہوا ہے۔
بدھ کو امریکہ سے مذاکرات کی قیادت کرنے والے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ’ہماری سیکورٹی سروسز ماضی میں تخریب کاری اور قاتلانہ کارروائیوں کی کوششوں کے پیش نظر ہائی الرٹ ہیں۔‘
مبینہ طور بندرگارہ پر میزائل ایندھن کے لیے کیمیکل اُتارا گیا تھا۔
دھماکے کے گھنٹوں بعد تک ایران میں حکام نے اس بارے میں کوئی واضح بات نہیں کی کہ بندر عباس قریب بندرگاہ پر اس تباہی کی وجہ کیا رہی۔ تاہم حکام نے اس بات کی تردید کی کہ اس دھماکے کا ملک کی تیل کی صنعت سے کوئی تعلق ہے۔
تاہم نجی سکیورٹی فرم امبرے کے مطابق بندرگاہ پر مارچ میں ’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن‘ کی کھیپ اتاری گئی تھی۔ یہ ایندھن چین سے دو جہازوں کے ذریعے ایران کو بھیجی جانے والی کھیپ کا حصہ ہے۔
یہ ایندھن ایران کے میزائلوں میں استعمال کیا جائے گا جو غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ جنگ ​​کے دوران اسرائیل پر براہ راست حملوں سے ختم ہو گیا تھا۔
سکیورٹی فرم امبرے نے کہا کہ آگ مبینہ طور پر ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں استعمال کے لیے ٹھوس ایندھن کی کھیپ کو غلط طریقے سے ذخیرہ کرنے کی وجہ سے پھیلی۔
 شہید رجائی پورٹ ایران کے دارالحکومت تہران سے ایک ہزار کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے جبکہ صوبہ ہرمزگان میں بڑے بحری جہازوں سے کنٹینرز کو ہینڈل کرنے والی جدید ترین بندرگاہ سمجھی جاتی ہے۔

دھماکہ بندر عباس سے جڑی شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا جو ایران کے لیے کنٹینر کی ترسیل کی ایک بڑی سہولت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بندرگاہ عباس کے جنوب میں 23 کلومیٹر کے فاصلے پر آبنائے ہرمز میں واقع ہے جہاں سے دنیا کے تیل کا پانچوں حصہ گزرتا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ بندرگاہ سے گہرے سیاہ دھویں کے بادل اُٹھ رہے ہیں۔ فوٹیج میں وہاں پڑے کنٹینرز بھی نظر آ رہے ہیں۔
ہرمزگان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سربراہ مختار صلاحشور نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’دھماکے کے بعد چار فوری رسپانس ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ کی گئیں۔‘
صوبے کی کرائسز مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ مہرداد حسن زادہ نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’یہ واقعہ شہید رجائی پورٹ وارف کے علاقے میں رکھے گئے کئی کنٹینرز میں دھماکوں کی وجہ سے پیش آیا۔‘
انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد بتائے بغیر مزید کہا کہ ’ہم فی الحال زخمیوں کو نکال کر قریبی طبی مراکز میں منتقل کر رہے ہیں۔‘

 

شیئر: