ایران کے اعلٰی سفارت کار نے روم میں مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد کہا ہے کہ ایران اور امریکہ، تہران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کے لیے ماہرین کی ملاقات شروع کریں گے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقجی کے سنیچر کو روم میں امریکہ کے نمائندے خصوصی سٹیو وٹکوف سے کئی گھنٹوں کی ملاقات کے بعد سامنے آنے والے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ بات چیت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد کی ایران کے سپریم لیڈر سے ملاقاتNode ID: 888474
عباس عراقجی نے کہا کہ ان کی اور وٹکوف کی 26 اپریل کو عمان میں دوبارہ ملاقات سے قبل ماہرین عمان میں ملیں گے۔
روم میں عمانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات کے بعد امریکہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے اس کے ساتھ تیزی سے معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔
وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’بات چیت مثبت ماحول میں ہوئی اور میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ بات آگے بڑھ رہی ہے۔‘
’مجھے امید ہے کہ تکینکی بات چیت کے بعد ہم بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس بار ہم ایک طرح کے اصولوں اور مقاصد کے بارے میں بہتر تفہیم تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔‘
ان مذاکرات کے باوجود ایران کے جوہری مقامات پر ممکنہ امریکی یا اسرائیلی حملے، یا ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کی دھمکیوں پر عمل کرنے کے خطرات موجود ہیں۔
دریں اثنا غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ اور یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو نشانہ بنانے والے امریکی فضائی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ امریکی حملوں 70 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔