امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوگا، ایران کی تصدیق
جمعرات 17 اپریل 2025 21:46
صدر نے ایک حکم نامے کے تحت 59 سالہ محسن اسماعیلی کو نئے نائب صدر برائے سٹریٹیجک امور مقرر کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ امریکہ کے ساتھ آئندہ جوہری مذاکرات کا دور اس ہفتے کے آخر میں روم میں ہوگا۔ اس سے پہلے مذاکرات کی وینیو کے حوالے سے ابہام پایا جاتا تھا۔
ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے باقاعدہ طور پر اپنے نائب صدر جواد ظریف کا استعفیٰ منظور کیا، جو 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے میں تہران کے اہم مذاکرات کار رہے تھے۔
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ، رافیل ماریانو گروسی بدھ کے روز اسلامی جمہوریہ ایران پہنچے۔ ان کے مذاکرات میں اس بات پر بھی بات چیت ہو سکتی ہے کہ کسی مجوزہ معاہدے کے تحت ایجنسی کے معائنہ کاروں کو کس حد تک رسائی حاصل ہو گی۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق ہفتے کو ہونے والے مذاکرات میں عمان ایک بار پھر ثالث کا کردار ادا کرے گا۔ عمان کے وزیر خارجہ نے گزشتہ ویک اینڈ پر مسقط میں ہونے والے مذاکرات میں بھی دونوں فریقین کے درمیان رابطہ کاری کا کردار ادا کیا تھا۔
پیر کو پہلے حکام نے روم کو مذاکرات کا میزبان بتایا، لیکن منگل کی صبح ایران نے اصرار کیا کہ مذاکرات دوبارہ عمان میں ہوں گے۔ امریکی حکام نے تاحال عوامی طور پر یہ نہیں بتایا کہ مذاکرات کہاں ہوں گے، تاہم صدر ٹرمپ نے منگل کے روز عمان کے سلطان ہیثم بن طارق سے اس وقت بات کی جب وہ نیدرلینڈ کے دورے پر تھے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان نصف صدی پر محیط دشمنی کے پیشِ نظر ان مذاکرات کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار کہا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنائیں گے۔
ایرانی حکام نے بھی کئی بار خبردار کیا ہے کہ کہ وہ اپنے یورینیم کے افزودہ ذخیرے سے جوہری ہتھیار بناسکتے ہیں۔
سابق نائب صدر محمد جواد ظریف پچھلے سال کے انتخابات میں پزشکیان کے اہم حامی تھے، لیکن ایران کی شیعہ تھیوکریسی کے سخت گیر عناصر نے ان پر طویل عرصے سے یہ الزام لگایا کہ انہوں نے جوہری مذاکرات میں بہت زیادہ رعایتیں دے دیں۔
مارچ میں جواد ظریف نے اپنا استعفیٰ پزشکیان کو پیش کیا، لیکن صدر نے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
تاہم منگل کی رات صدر دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق، پزشکیان نے ظریف کو ایک خط لکھ کر ان کی خدمات کو سراہا اور ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔
صدر کے بیان میں کہا گیا، ’پزشکیان نے اس بات پر زور دیا کہ کچھ مخصوص وجوہات کی بنا پر ان کی حکومت اب ظریف کے قیمتی علم اور مہارت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتی۔‘
صدر نے ایک حکم نامے کے تحت 59 سالہ محسن اسماعیلی کو نئے نائب صدر برائے سٹریٹیجک امور مقرر کیا۔ ایران کے سیاسی نظام میں صدر کے کئی نائب صدور ہوتے ہیں۔ اسماعیلی ایک اعتدال پسند سیاستدان اور قانونی ماہر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
