تاریخ میں پہلی بار چینی ’انسان نما‘ روبوٹس کا انسانوں سے میراتھن میں مقابلہ
تیانگونگ الٹرا نے 21 روبوٹس میں پہلا نمبر حاصل کیا (فوٹو: اے ایف پی)
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہزاروں دوڑنے والوں کے درمیان 21 ہیومنائیڈ یا ’انسان نما روبوٹس‘ نے بھی ہاف میراتھن میں حصہ لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ انسان نما ان مشینوں نے دوڑ میں انسانوں کے ہمراہ شرکت کی۔
روبوٹ تیانگونگ الٹرا نے بیجنگ میں ’ای ٹاؤن ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن‘ دو گھنٹے 40 منٹ میں مکمل کی جبکہ اس کے مقابلے میں دوڑنے والے انسان نے صرف ایک گھنٹہ 11 منٹ میں فاصلہ طے کر کے کامیابی حاصل کی۔
دنیا کی پہلی انسانی اور ہیومنائیڈ روبوٹ ہاف میراتھن 21 کلومیٹر کی دوڑ تھی جس میں 10ہزار افراد کے ساتھ 21 بائی پیڈل روبوٹس نے حصہ لیا۔
ریس میں حصہ لینے والوں کے لیے راستے میں پانی اور سنیکس موجود تھے جبکہ روبوٹس کو بیٹریوں اور تکنیکی آلات سے ریفریش کیا گیا۔ امدادی سٹیشنوں پر موجود روبوٹ آپریٹ کرنے والے انجینئرز ان کی فوری مرمت کرتے دکھائی دیے۔
منتظمین کے مطابق یہ ریس ایک تکنیکی مظاہرہ تھا اور اُن کو کسی بھی روبوٹ کے جیتنے کی کوئی توقع نہیں تھی۔
ریس کی تصاویر میں دکھایا گیا کہ دوڑنے والے روبوٹس کے ساتھ اُن کی بنانے والی کمپنیوں کے انجینیئرز بھی چل رہے ہیں اور بعض مقامات پر گرتے پڑتے ییومنائیڈ کو تکنیکی مدد سے سہارا دے کر اٹھا رہے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے شعبے سے منسلک ایک تماشائی ہی سیشو نے کہا کہ ’روبوٹس نے اچھی دوڑ کا مظاہرہ کیا، وہ مستحکم رہے۔ اور میں روبوٹکس اور اے آئی کے شعبے میں انقلاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔‘
تیانگونگ الٹرا نے 21 روبوٹس میں پہلا نمبر حصہ حاصل کیا۔ دو گھںٹے اور 40 منٹ میں 21 کلومیٹر کی ہاف میراتھن مکمل کرنے والے اس ہیومنائیڈ کو بیجنگ کے سینٹر آف ہیومن روبوٹکس نے بنایا ہے۔
اس سینٹر کے 43 فیصد ملکیتی شیئرز حکومت کے پاس ہیں۔
روبوٹکس سینٹر کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر تانگ جیان نے کہا کہ تیانگونگ الٹرا کی کارکردگی اس لیے بہتر رہی کہ اس کی ٹانگیں اور بازو انسانوں جیسے بنائے گئے جو ریس میں حصہ لیتے ہیں۔ ’میرا نہیں خیال کہ مغربی ملکوں میں ہماری جیسی کوئی کمپنی ہے جو کھیلوں کے حوالے سے اس طرح کے روبوٹس بناتی ہو۔‘
