پیروُ میں فٹبال میچ کے دوران پچ پر آسمانی بجلی گرنے سے ایک کھلاڑی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہو گئے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ واقعہ پیرو کے شہر ہوانکیو میں پیش آیا جہاں دو مقامی ٹیمیں جووینٹڈ بیلاویستا اور فیمیلیا چوکا فٹ بال میچ کھیل رہی تھیں۔
ویڈیو فوٹیج میں 39 سالہ جوز ہیوگا ڈی لا کروز میزا نامی کھلاڑی کو آسمانی بجلی گرنے کے بعد زمین پر گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
جازان ریجن میں آسمانی بجلی گرنے سے تین افراد ہلاکNode ID: 777001
-
انڈیا کی ریاست گجرات میں آسمانی بجلی گرنے سے 24 افراد ہلاکNode ID: 815171
-
جازان ریجن میں آسمانی بجلی گرنے کی وڈیو وائرل، شہری محفوظ رہےNode ID: 872271
ہلاک ہو جانے والے کھلاڑی کے علاوہ 40 سالہ گول کیپر جوآن چوکا لایکٹا بھی بجلی گرنے سے شدید جھلس گئے۔
تین دیگر کھلاڑی، جن کی عمریں 16 سے 24 سال کے درمیان ہیں، کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
زخمی کھلاڑیوں کو ٹیکسی کے ذریعے ہوانکیو کے ایک ہسپتال لے جایا گیا جہاں پہنچنے پر ڈی لا کروز کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
جونِن سول ڈیفنس ایجنسی کے ایک اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ڈی لا کروز نے کلائی پر دھاتی کڑا پہنا ہوا تھا جس نے بجلی گرنے کے دوران ’مقناطیس کی طرح‘ کام کیا۔
کوٹو کوٹو نامی سٹیڈیم جہاں میچ کھیلا جا رہا تھا سطح زمین سے کافی اونچائی والے علاقے میں بنایا گیا ہے۔ پیرو کا شہر ہوانکیو سطح سمندر سے 10 ہزار 659 فٹ بلندی پر ہے جہاں مہلک آسمانی بجلی گرنا غیرمعمولی واقعہ نہیں سمجھی جاتی۔
کیا واقعی دھاتی اشیا پہننے سے انسان پر بجلی گر سکتی ہے؟
ٹیلر اینڈ فرانسس کی ایک ریسرچ کے مطابق کسی دھاتی چیز کے پہننے سے آسمانی بجلی براہ راست آپ پر نہیں گر سکتی۔
مگر آپ کے پاس کوئی دھاتی مواد موجود ہونے سے بجلی کا سائڈ فلیش ضرور انسان کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔ کہہ لیں کہ آپ کے گرد کچھ ریڈیس میں بجلی گری اور دھاتی چیز آپ کے پاس موجود تھی، تو اس کے سنگین اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں۔
آسمانی بجلی گرنے سے انسانی جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
ٹیک انسائڈر کے مطابق آسمانی بجلی گرنے سے انسان مکمل طور جھلستا نہیں ہے مگر یہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔
بجلی کی ایک سٹرائک میں 1 سے 10 ارب جوُلز کی انرجی ہوتی ہے جو 100 واٹ کے ایک لائٹ بلب کو مستقل 3 ماہ تک پاور مہیا کر سکتی ہے۔
جب اتنی بڑی مقدار میں کرنٹ آپ کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو جسم میں موجود الیکٹرک سگنلز کا شارٹ سرکٹ پیدا کرتا ہے جس سے آپ کا دماغ، دل اور پھیپڑے متاثر ہو سکتے ہیں۔
تاہم بجلی کی زد میں آنے انسان کو ہارٹ اٹیک، سیزر، دماغی چوٹ، سپائن انجری اور ایمنیشیا ہو سکتا ہے۔
یہاں صرف بجلی ہی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اس سے پیدا ہونے والی گرمی بھی جان لیوا ہو سکتی ہے۔ آسمانی بجلی کے گرد درجہ حرارات 53 ہزار فارن ہائٹ تک پہنچ سکتا ہے جو سورج کے درجہ حرارت سے 5 گنا زیادہ ہے۔
جب بجلی کے گرد فضا اس حد تک گرم ہوتی ہے تو ہوا میں ایک شاک ویو پیدا ہوتی ہے جسے ہم بجلی کڑکنے کی آواز کے طور پر بھی سن سکتے ہیں۔
اس شاک ویو کے 30 میٹر کے اندر موجود انسان پر اتنا اثر ہوتا ہے جتنا کہ ایک 5 کلو کا ٹی این ٹی بم پھٹنے سے ہوگا۔
آسمانی بجلی سے بچاؤ کیسے ممکن؟