سعودی عرب اور عمان کو جوڑنے والے صحرائی ہائی وے کا افتتاح متوقع
’دونوں ملکوں کو جوڑنے والی شاہراہ ناقابل تسخیر مانے جانے والے الربع الخالی صحرا سے گزرتی ہے‘ ( فوٹو: سبق)
ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ عمان کے موقع پر دونوں ملکوں کو جوڑنے والے صحرائی ہائی وے کے افتتاح کا امکان ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق بری راستے کے افتتاح سےایک طرف تجارت کے تبادلے میں آسانی ہوگی تو دوسری طرف 18 گھنٹے کا سفر محض 6 گھنٹے تک محدود ہوجائے گا۔
سعودی عرب اور عمان کو جوڑنے والی شاہراہ ناقابل تسخیر مانے جانے والے الربع الخالی صحرا سے ہو کر گزر رہی ہے۔
شاہرا ہ کی شروعات الاحسا کمشنری کے حرض مقام سے ہوتی ہے اور یہ بطحا سے گزرتی ہے۔
سعودی عرب اور امارات کے بالمقابل سرحدوں سے ہوتے ہوئے سلطنت عمان کے سرحدی علاقے تک پہنچ جاتی ہے۔
سعودی عرب میں اس شاہراہ کی لمبائی 564 کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔

’دونوں ملکوں کے درمیان 18 گھنٹے کا سفر محض 6 گھنٹے تک محدود ہوگا‘ ( فوٹو: سبق)
یہ شاہراہ دونوں ملکوں کی بری سرحدی چوکی پر واقع مکمل انتظامی و رہائشی شہر پر جاکر ختم ہوتی۔
سعودی، عمانی شاہراہ تعمیر کرنے کے لیے الربع الخالی صحرا سے 130 ملین مکعب میٹر ریت ہٹائی گئی ہے۔
الربع الخالی صحرا کے ریت کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ایک جگہ نہیں ٹھہرتی بلکہ متحرک رہتی ہے۔

’سعودی، عمانی شاہراہ تعمیر کرنے کے لیے الربع الخالی صحرا سے 130 ملین مکعب میٹر ریت ہٹائی گئی ہے‘ ( فوٹو: سبق)
سعودی عرب نے اپنے علاقے میں شاہراہ کی تیاری میں 1.3 ملین ورکنگ آورز لگائے اور 650 بھاری مشینیں استعمال کی گئی ہیں۔
شاہراہ کو ہموار کرنے کے لیے دس لاکھ مکعب میٹر تارکول استعمال کیا گیا جبکہ شاہراہ کے آخری 30 کلو میٹر پر روشنی کا بھی انتظام ہے۔
یاد رہے کہ یہ شاہراہ 800 کلو میٹر لمبی ہے۔ اس سے قبل دونوں ملکوں کا بری سفر 18 گھنٹے میں طے ہوتا تھا اب 6 گھنٹے میں ہوگا۔
اس شاہراہ کا 160 کلو میٹر کا حصہ عمانی صوبے عبری سے الربع الخالی تک جاتا ہے۔