Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

ڈیپ فیک کی حقیقت پتہ چلانے کے لیے فیس بک کا سافٹ ویئر تیار

فیس بک کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر سے مستقبل کی تحقیق میں مدد مل سکتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فیس بک کے سائنسدانوں نے بدھ کو کہا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کا سافٹ وئیر بنایا ہے جس سے نہ صرف جعلی تصاویر (ڈیپ فیک) کا پتہ لگایا جا سکے گا، بلکہ یہ بھی معلوم کیا جا سکے گا کہ یہ کہاں سے آئی ہیں۔
ڈیپ فیک ان تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو کلپز کو کہتے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت یا دیگر ذرائع سے تبدیلیاں کی جاتی ہیں تاکہ وہ اصل نظر آئیں۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیس بک کے سائنسدان تال ہاسنر اور ژی ین کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے مشیگن سٹیٹ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ایک سافٹ ویئر بنایا ہے جو کہ ڈیپ فیک تصاویر کی حقیقت کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہ بھی کہ انہیں کہاں بنایا گیا ہے۔
ایک بلاگ میں ان سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کی حقیقت پتہ لگانے سے محققین اور متعلقہ افراد کو غلط معلومات کی شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی اور اس سے مستقبل میں ہونے والی تحقیق کے لیے بھی نئے راستے کھل سکیں گے۔
فیس بک کا نیا سافٹ ویئر ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کو ایک نیٹ ورک سے گزارتا ہے تاکہ تیاری کے عمل کے دوران رہ جانے والی خامیوں کا پتہ لگایا جا سکے، جو سائنسدانوں کے مطابق ایک تصویر کا 'ڈیجیٹل فنگرپرنٹ' بدل دیتی ہیں۔

ڈیپ فیک کو دھوکہ دینے یا غلط معلومات پھیلانے استعمال کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 'ڈیجیٹل فوٹوگرافی میں فنگرپرنٹس کو اس لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اس ڈیجیٹل کیمرے کی شناخت کی جا سکے جس سے تصویر لی گئی ہو۔
گذشتہ سال مائکروسافٹ نے ایک سافٹ ویئر بے نقاب کیا تھا جس سے ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل کئی پروگرام بنائے گئے تھے جن سے رد و بدل کی گئی تصاویر کی حقیقت پتہ لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔

شیئر: