صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایپل اور دیگر سمارٹ فونز بنانے والی کمپنیوں نے اپنے موبائل فونز کو امریکہ میں نہ بنایا تو انہیں 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے پہلے کہا تھا کہ ’ٹیرف صرف ایپل پر لاگو ہوگا تاہم، بعد میں انہوں نے کہا کہ اس کا اطلاق تمام سمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں پر ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’اس کا اطلاق سام سنگ یا ایسی ہی مصنوعات بنانے والی کسی بھی دوسری کمپنی پر ہو گا ورنہ یہ ناانصافی ہو گی۔ اگر وہ یہاں پلانٹ لگاتے ہیں تو اس پر ٹیرف نہیں ہو گا۔ اس ٹیرف کا اطلاق جون کے اواخر میں ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
-
ایپل کمپنی آئی فون چین کے بجائے انڈیا میں کیوں بنانا چاہتی ہے؟Node ID: 888846
-
نہیں چاہتا ایپل انڈیا میں اپنی مصنوعات بنائے، ڈونلڈ ٹرمپNode ID: 889731
ایپل اپنی مصنوعات کو امریکہ میں ڈیزائن کرتا ہے، زیادہ تر آئی فون چین میں اسمبل ہوتے ہیں جو امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ میں اُلجھا رہتا ہے۔
ایپل نے کچھ پیداوار کو انڈیا سمیت دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، لیکن ٹرمپ نے کہا کہ ایسا کرنے سے شرائط پوری نہیں ہو سکیں گی۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’میں نے کافی عرصہ پہلے ایپل کے سی ای او ٹم کُک کو آگاہ کر دیا تھا کہ میری توقع ہے کہ وہ آئی فونز، جو امریکہ میں فروخت کیے جائیں گے، امریکہ کے اندر تیار کریں گے، نہ کہ انڈیا یا کسی اور جگہ۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’اگر ایسا نہ ہوا تو ایپل کو امریکہ کو کم از کم 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہو گا۔‘
ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے قطر کے دورے کے دوران ایپل پر زور دیا تھا کہ وہ آئی فون کی پیداوار امریکہ منتقل کرے۔ ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ’میری ٹم کک سے تھوڑی تلخ کلامی ہوئی۔‘
صدر نے کہا کہ انہوں نے ایپل کے سی ای او کو بتایا کہ ’ہمیں آپ کے انڈیا میں تیار کردہ آئی فونز میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ انہیں یہاں بنائیں اور اب وہ امریکہ میں اپنی پیداوار بڑھا رہے ہیں۔‘

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آئی فون مینوفیکچرنگ کو امریکہ منتقل کرنا غیر حقیقت پسندانہ بات ہے اور اس کے لیے ایپل کے کاروباری ماڈل میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہوگی۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے مسلسل دباؤ نے ایپل کے سٹاکس کی قیمت کو متاثر کیا ہے۔ پری مارکیٹ ٹریڈنگ میں آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل کے شیئرز تقریباً تین فیصد گر گئے۔
ٹم کک نے گزشتہ ماہ چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف کے خطرے کے غیر یقینی اثرات کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایپل کو توقع ہے کہ امریکی ٹیرف اس سہ ماہی میں کمپنی کو 90 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ہارگریویس لینس ڈاؤن کے تجزیہ کار سوسنہ سٹریٹر نے کہا کہ ’ہینڈ سیٹس کی قیمتیں بڑھنے کو تیار نظر آتی ہیں، اگر دھمکیاں ٹھوس تجارتی پالیسی میں بدل گئیں تو آئی فونز مزید مہنگے ہو جائیں گے۔‘