دہشت گردی کے پیچھے نظریہ نہیں، انڈین بالادستی کی خواہش ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
افواجِ پاکستان کے ترجمان کے مطابق بلوچستان میں دہشتگردی کی فنڈنگ انڈٰیا کرتا ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
افواج پاکستان کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں انڈیا کی 20 سالہ ریاستی دہشت گردی کی ایک گھناؤنی تاریخ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے خضدار میں سکول بس پر حملے کے حوالے سے کہا کہ ’یہ 21 مئی کو انڈیا کے حکم پر فتنہ الہندوستان نے کیا ہے۔‘
جمعے کو وفاقی سیکریٹری داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’فتنہ الہندوستان نے اب سافٹ ٹارگٹس پر حملے شروع کر دیے ہیں۔ فتنہ الہندوستان کا اصل باپ 6، 7 مئی کو سامنے آیا اور پاکستان میں مسجدوں کو نشانہ بنایا اور 40 افراد کو شہید کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پکڑے گئے دہشت گردوں نے بتایا کہ فتنہ الہندوستان کس طرح سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہا ہے۔ دہشت گردوں کو پیسہ اور ہتھیار بھی دیے جاتے ہیں۔ انڈیا کی فوج پاکستان میں دہشت گردی کرا رہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سال 2009 میں حکومت پاکستان نے انڈین سپانسرڈ دہشت گردی کے شواہد پر مبنی ڈوزیئر شرم الشیخ کانفرنس میں انڈین وزیراعظم کو دیا تھا جو تاریخ کا حصہ ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2015 میں پاکستان نے انڈیا کی دہشت گردی کے شواہد اقوامِ متحدہ کو دیے۔ کلبھوشن یادیو کو یہاں گرفتار کیا گیا۔ انڈیا دہشت گردوں کو فنڈنگ فراہم کرتا رہا ہے۔ ’بلوچ ہمارے دل کا ٹکڑا ہیں۔ وہاں احساسِ محرومی کے کھوکھلے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ شدت پسند بلوچستان کی ترقی کے مخالف ہیں۔‘
اس موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہ نے کہا ہے کہ ’خضدار میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق فتنہ الہندوستان اس حملے میں ملوث ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’خضدار میں سکول بس پر حملہ صرف بس پر حملہ نہیں تھا بلکہ یہ ہماری تعلیم اور روایات پر حملہ تھا۔‘
انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی پاگل ہی سوچ سکتا ہے کہ وہ 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کر سکے گا۔‘
سکھوں کے ساتھ ہمارا تعلق اور اُنسیت ہے: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
ان کا کہنا تھا کہ ’ننکانہ صاحب میں سکھوں کے مقدس مقام پر انڈیا نے ڈرون بھیجے جن کو ہم نے روکا۔ پنجاب میں کلچر اور زبان کی وجہ سے ہمارا سکھوں کے ساتھ ایک تعلق ہے، اُنسیت ہے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کام ہو رہا ہے، ہر کام میں مثبت طور پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ ریاستِ پاکستان انٹیلیجنس کی بنیاد پر آپریشن کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے ہیں عام شہریوں کو تکلیف ہو۔ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں، انڈیا کی بالادستی کی خواہش ہے۔ کچھ عناصر ہیں جو کہتے ہیں کہ انڈیا کی معیشت اوپر چلی گئی ہے۔‘
’انڈین میڈیا پاکستان میں دہشت گردی پر جشن مناتا ہے‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے انڈین میڈیا کے کردار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خضدار حملے پر وہاں کے میڈیا نے شرمناک جشن منایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی دہشتگرد حملے کو انڈین میڈیا میں نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ اسے حب الوطنی کے کارنامے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ ’میانوالی پر حملے کی ویڈیوز کو بھی اسی طرح پیش کیا گیا تاکہ دہشتگردی کو ’ہیرو ازم‘ کے طور پر فروغ دیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ خود انڈین فوجی افسران کی زبان سے ان کے جرائم کا اعتراف سامنے آ چکا ہے۔ ’میجر سندیپ نے تسلیم کیا کہ انڈیا پاکستان میں دہشتگردی پھیلا رہا ہے اور یہ کہ بلوچستان سے لے کر لاہور تک سب کچھ ان کے منصوبے کا حصہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی شب پاکستان پر حملے کیے گئے جن کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں تھی۔ بین الاقوامی میڈیا نے ان مقامات کا دورہ کیا اور ایسی کسی سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کا دعویٰ انڈیا کر رہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انڈین میڈیا کی جانب سے نشر کی گئی ویڈیوز بھی دکھائیں، جن میں پاکستان کے افسران اور جوانوں کے سروں کی قیمتیں لگائی جا رہی ہیں، اور بتایا کہ یہ سب انڈیا کے ریاستی پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔
افغانستان برادر پڑوسی ملک ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ایک سوال کے جواب میں افواجِ پاکستان کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کی اکثریت پشتون ہے اور پاکستان میں بھی پشتوںوں کی ایک بہت بڑی آبادی ہے۔
’پاکستان نے افغانوں کو بہت عزت اور احترام دیا ہے۔ آج بھی افغان شہری پاکستان علاج کے لیے آتے ہیں، آج بھی ان کے بچے یہاں پڑھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انڈیا کا افغان وار لارڈز پر اثر ہے کیونکہ وہ ان پر پیسہ لگاتا ہے۔ ’اس لیے ہم افغان انتظامیہ کو کہتے رہتے ہیں کہ وہاں کن جگہوں پر دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔‘
سفارت کاری کے محاذ کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ’پاکستان کی وزارت خارجہ بہت محنت سے کام کر رہی ہے، افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ پڑوسی ملک ہے۔ افغانستان سے کہا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کریں، استحکام لائیں بجائے اس کے کہ انڈیا کے ظالمانہ عدم استحکام کے ایجنڈے کا حصہ بنیں۔‘
بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں کی پراکسی ہے: ترجمان افواجِ پاکستان
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہرنگ بلوچ کے مکروہ چہروں سے نقاب ہٹائیں۔
’اب دنیا کے کھل کر سامنے آ گیا ہے کہ ماہرنگ بلوچ اور ان کی بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشت گردوں کی پراکسیز ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ کون ہوتی ہیں جو مارے گئے دہشت گردوں کی لاشیں مانگتی ہیں، لاشیں تو قانونی کارروائی کے بعد اُن کے ورثا کے حوالے کی جاتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچ ہمارے دل کا ٹکڑا ہیں۔ وہاں احساسِ محرومی کے کھوکھلے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ شدت پسند بلوچستان کی ترقی کے مخالف ہیں۔‘