خضدار میں سکول بس پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر بدھ کو ہنگامی دورے پر کوئٹہ پہنچے۔
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو خضدار میں سکول بس پر حملے اور صوبے میں امن وامان کی صورت حال پر سکیورٹی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
مزید پڑھیں
وزیراعلٰی بلوچستان، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی اس موقعے پر موجود تھے۔
اس موقعے پر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ ’ان انڈین سپانسرڈ پراکسیوں کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی شرمناک اور قابل نفرت ہے۔‘
’ان دہشت گرد گروہوں کا انڈیا کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استحصال کیا جا رہا ہے بلکہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی داغ ہیں جنہوں نے طویل عرصے سے تشدد اور انتہا پسندی کو مسترد کر رکھا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایسے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں پر انڈیا کا انحصار، خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی برادری سے فوری توجہ کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
’دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی غیر واضح الفاظ میں مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہیے۔‘
’وزیراعظم اور فلیڈ مارشل نے کہا کہ قوم غیرملکی سپانسرڈ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لیے انڈیا کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کیے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔‘
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ’بعدازاں سول اور فوجی قیادت نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا اور وہاں زخمی بچوں کی عیادت کی۔
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق ’حکومت نے تمام بلوچ دہشت گرد تنظیموں کو ’فتنہ الہندوستان‘ کا نام دے دیا ہے۔‘

خضدار میں سکول کی بس پر خودکش حملہ
بدھ کی صبح بلوچستان کے ضلع خضدار میں بم دھماکے میں سکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ ’خضدار میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی سکول بس میں 46 افراد سوار تھے۔‘
’ان میں 4 بچے، بس ڈرائیور اور ہیلپر ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا۔‘
دھماکے میں جن طالبات کی موت واقع ہوئی ہے ان میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حِفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صبح خضدار کے علاقے زیرو پوائنٹ رخشان ہوٹل کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا جب وہاں سے سکول کی بس گزر رہی تھی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’سکول کی بس مختلف علاقوں سے طلبہ کو لے کر چھاؤنی میں واقع سکول کی طرف جا رہی تھی۔‘
پولیس نے بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور نے بارُود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرائی۔‘
رپورٹ کے مطابق ’دھماکے میں 30 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔‘