Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

خضدار میں سکول کی بس پر خودکش حملہ، 3 طالبات سمیت 6 افراد جان سے گئے

 
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ضلع خضدار میں سکول بس کو نشانہ بنانے کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گرد ریاست انڈیا نے اس بھیانک اور بزدلانہ حملے کی منصوبہ بندی کی اور بلوچستان میں اس کی پراکسیز نے منصوبے کو انجام دیا۔
بیان کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں آج شام ایوان صدر میں منعقد ہونے والی تقریب کو خضدار حملے کی وجہ سے ان ہی کی درخواست پر مؤخر کر دیا گیا ہے۔
بدھ کی صبح بلوچستان کے ضلع خضدار میں بم دھماکے میں سکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ خضدار میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی سکول بس میں 46 افراد  تھے جن میں 4 بچے، بس ڈرائیوراور ہیلپر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
دھماکے میں جن طالبات کی موت واقع ہوئی ہے ان میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے اردونیوز کو بتایا کہ صبح خضدار کے علاقے زیرو پوائنٹ رخشان ہوٹل کے قریب اس وقت دھماکہ ہوا جب وہاں سے سکول کی بس گزر رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سکول کی بس مختلف علاقوں سے طلبہ کو لے کر چھاؤنی میں واقع سکول کی طرف جا رہی تھی۔
پولیس نے بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرائی۔
رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 30 کلو سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا ہے۔

دھماکے میں سکول کی تین بچیوں کی بھی موت واقع ہوئی ہے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

بدھ کو جاری بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ میدانِ جنگ میں بری ناکامی کے بعد انڈین پراکسیز کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں خوف اور بدامنی پھیلانے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’آپریشن بنیان مرصوص میں ناکامی اور عسکری و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاقب کے بعد ان پراکسیز کو انڈیا ریاستی آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ بچوں اور شہریوں جیسے آسان اہداف کو نشانہ بنا کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلائی جائے۔‘
’انڈیا کی سیاسی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کو بطور ریاستی پالیسی کے استعمال کرنا گھناؤنا عمل ہے اور انسانی اقدار کی پامالی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ انڈین سپانسرڈ اس بزدلانہ حملے کے منصوبہ سازوں، مددگاروں اور عمل درآمد کرنے والوں کا تعاقب کیا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ انڈیا کا گھناؤنا چہرہ ساری دنیا کو دکھایا جائے گا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے بس کو شدید نقصان پہنچا ہے اور جائے وقوعہ پر بچوں کے جوتے، کپڑے اور سکول کے بستے بکھرے پڑے نظر آرہے تھے۔
ایس ایچ او خضدار سٹی پولیس تھانہ بہاول خان نے بتایا کہ چار زخمیوں کو خضدار کے ٹیچنگ ہسپتال کے ٹراما سینٹر پہنچایا گیا ہے جبکہ باقی زخمیوں کوسکیورٹی اہلکار سی ایم ایچ لے گئے ہیں۔
ایس ایچ او کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ بس تباہ ہو گئی۔ 

خوکش دھماکے میں سکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ فوٹو: خضدار پولیس

خضدار کوئٹہ سے تقریباً 300 کلومیٹر دور وسطی بلوچستان میں واقع ہے جہاں بلوچ مسلح عسکریت پسند تنظیمیں سرگرم رہی ہیں۔
تاہم اسی ہفتے خضدار کے علاقے نال کے قریب لیویز کی چوکی پر حملے میں چار اہلکاروں کو قتل کرنے کے ایک واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ 
تازہ حملے کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی۔

 

شیئر: