Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

غزہ میں ’تباہ کن‘ صورتحال، یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی

تین مہینے کی ناکہ بندی کے بعد پیر کو پہلے چند امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کو یورپی ممالک کی جانب سے مزید دباؤ کا سامنا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کا سلسلہ بند کرے اور تباہ حال علاقے میں مزید امدادی سامان پہنچنے دے۔
دوسری جانب امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ منگل کو ہونے والے حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کا کہنا ہے کہ آج بدھ کو ہونے والی وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد غزہ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
یورپی یونین کی نائب صدر کار کاجا کالاس کا کہنا ہے کہ 27 رکن ممالک میں سے زیادہ تر اس اقدام کی حمایت کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’ممالک دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں حالات ناقابل برداشت ہیں اور ہم انسانی مدد کی فراہمی کو کھولنا چاہتے ہیں۔‘
صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ’غزہ میں صورتحال تباہ کن ہے۔ اسرائیل نے جو امداد داخل ہونے کی اجازت دی ہے اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن یہ سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے۔‘
سویڈن نے بھی کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزرا کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے لیے یورپی یونین پر دباؤ ڈالے گا۔
سویڈن کی وزیر خارجہ ماریہ مالمر نے ایک بیان میں کہا کہ ’چونکہ غزہ میں عام شہریوں کے لیے کوئی بہتری دکھائی نہیں دیتی اس لیے ہمیں اپنی آواز مزید اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارت کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات معطل کر دیے ہیں اور اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے بتایا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے آبادکاروں پر حالیہ پابندیاں غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے اب تک کا سخت ترین اقدام ہے۔

یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل نہ روکے (فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ ’جنگ کو بڑھانا، امداد کو روکنا، دوستوں اور شراکت داروں کے تحفظات کو رد کرنا، یہ ناقابل دفاع اقدامات ہیں اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اروین مارموسٹین نے کہا ہے کہ ’بیرونی دباؤ اسرائیل کو اپنے وجود، دفاع اور سلامتی کے راستے سے نہیں ہٹا سکتا۔‘
امدادی سامان کی ترسیل کے حوالے سے اسرائیل نے کہا ہے کہ منگل کو اقوام متحدہ کے 93 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں جن میں آٹا، بچوں کی خوراک، ادویات اور طبی آلات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ درجنوں ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی گئی تاہم ترسیل میں مشکلات کا سامنا رہا۔
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی امداد کے سربراہ ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ پیر کو نو ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی تھی جو سمندر جتنی ضرورت کے مقابلے میں صرف ایک قطرے کے برابر تھی۔
ان کے مطابق ’اگر اگلے 48 گھنٹے میں امدادی سامان نہ پہنچایا گیا تو 14 ہزار نومولود بچوں کی موت ہو سکتی ہے۔‘

شیئر: