Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہوتا ہے اور یہ کن جرنیلوں کو دیا جاتا ہے؟

ایوب خان پاکستان کے پہلے جرنیل تھے جنہوں نے فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی پائی (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)
پاکستان میں ’فیلڈ مارشل‘ ایک اعزازی اور علامتی فوجی رینک ہے جو پاکستان آرمی میں سب سے بلند ترین عہدہ تصور کیا جاتا ہے۔ 
یہ پانچ ستاروں پر مشتمل رینک ہے جو معمول کے فوجی نظام یا ترقی کے عمل کے تحت حاصل نہیں کیا جاتا بلکہ مخصوص سیاسی یا ریاستی حالات میں حکومتِ وقت کی منظوری سے کسی جرنیل کو اس کی غیر معمولی عسکری یا قومی خدمات کے اعتراف کے طور پر عطا کیا جاتا ہے۔
اس رینک کو حاصل کرنے والے شخص کو عملی طور پر کسی فورس کی کمان یا آپریشنل اختیارات حاصل نہیں ہوتے بلکہ یہ عہدہ صرف اعزاز، احترام اور تاحیات شناخت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک تاریخی اور رسمی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ رینک کسی بھی فوجی افسر کے لیے ایک طرح کی اعلٰی ترین اعزازی سند ہے جو اس کی غیر معمولی خدمات یا کامیاب عسکری قیادت کا اعتراف ہوتا ہے۔
فیلڈ مارشل بننے کے بعد متعلقہ شخصیت کو عام فوجی افسران کی طرح ریٹائر نہیں کیا جاتا بلکہ انہیں تاحیات ایک معزز فوجی بزرگ کی حیثیت حاصل رہتی ہے۔ 
اس عہدے کی حیثیت اگرچہ بہت بلند ہے، لیکن اس کے حامل کو فوج کی روزمرہ کی کمان یا پالیسی سازی میں شامل نہیں کیا جاتا۔ 
یہ رینک زیادہ تر علامتی، تاریخی اور قومی شناخت کے طور پر دیا جاتا ہے، اور اس کا عملی سطح پر کردار محدود یا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
دنیا کے دیگر ممالک میں فیلڈ مارشل کا رینک ان جرنیلوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے بڑی جنگوں میں فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کی ہوں، فوجی حکمتِ عملی میں انقلابی تبدیلیاں لائی ہوں یا کسی نازک مرحلے پر ملک کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا ہو۔ 

فیلڈ مارشل کا رینک ان جرنیلوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے بڑی جنگوں میں فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کی ہوں (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

تاہم پاکستان میں اس رینک کا استعمال اس سے مختلف انداز میں ہوا ہے، کیونکہ اسے صرف ایک بار دیا گیا اور وہ بھی ایسے وقت میں جب فوج اور ریاست کے اختیارات ایک شخصیت میں مرکوز ہو چکے تھے۔
اس سے یہ تاثر بھی ابھرا کہ پاکستان میں فیلڈ مارشل کا رینک زیادہ تر ایک سیاسی علامت کے طور پر استعمال ہوا نہ کہ خالصتاً عسکری میرٹ کی بنیاد پر۔
پاکستان کی تاریخ میں اب تک صرف ایک ہی شخصیت کو فیلڈ مارشل کا رینک دیا گیا اور وہ تھے جنرل محمد ایوب خان۔
وہ 1951 میں پاکستان آرمی کے کمانڈر ان چیف بنے اور بعد ازاں 1958 میں ملک میں مارشل لا نافذ کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
سنہ 1959 میں ایوب خان نے خود کو فیلڈ مارشل کے رینک پر فائز کیا۔ پاکستان میں فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک نایاب، تاریخی اور اعزازی رینک ہے جو اب تک صرف ایک بار دیا گیا ہے۔ 
اس کی حیثیت عملی سے زیادہ علامتی ہے اور یہ فوجی نظام کا لازمی حصہ نہیں بلکہ ایک استثنائی درجہ ہے جو مخصوص سیاسی حالات میں عطا کیا جاتا ہے۔ 

 

شیئر: