سعودی عرب کے جنوب مغربی پہاڑوں کے دھندلکے میں آج بھی ایک سدا بہار جونیپر درخت نظر آتا ہے جو صدیوں سے خاموشی کے ساتھ مملکت کے بلند و بالا علاقوں کے ماحولیاتی نظام کی نگہبانی کر رہی ہے۔
اس سدا بہار درخت کو مقامی لوگ ’درختوں کی معزز خاتون‘ بھی کہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’سعودی عرب میں جنگلات کا رقبہ تقریبا 2.7 ملین ہیکڑ‘Node ID: 878397
-
العلا میں 3116 ملین درخت، 116 ہزار ٹن سے زیادہ کھجور کی پیداوارNode ID: 886802
عرب نیوز کے مطابق اس سدا بہار جھاڑی یا درخت کے پتے نوکیلے ہوتے ہیں اور اس میں ارغوانی رنگ کے مخروطی بیر لگتے ہیں۔
اس جھاڑی کی اونچائی 12 میٹر تک پہنچ سکتی ہے اور اس کی جڑوں کا نظام انتہائی مضبوط ہوتا ہے جو خشک موسم میں بھی زندہ رہ سکتا ہے جبکہ اس کے تنے کو آسانی سے موڑا جا سکتا ہے اور گھریلو چیزیں بنانے کے کام لایا جا سکتا ہے۔
ابتر موسمی حالات اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر بھی پھر سے اپنے آپ کو زندہ رکھنے کی خصوصیت کے باعث اس سدا بہار درخت کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ماحولی نظام اور ثقافتی میراث کی نسبت سے بیش قیمت ہونے پر پودوں کے اس قدیم زمرے پر توجہ منعکس ہو گئی ہے اور دہائیوں کی ماحولیاتی خرابیوں سے اسے بچانے کی قومی مہم اب زورں پر ہے۔
الباحہ، عسیر اور طائف میں اس سدا بہار درخت کے جنگل سطحِ سمندر سے 2500 سے 3000 میٹر بلندی پر خوب پھلتے پُھولتے ہیں۔ اس کے سرسبز رہنے والے نوکیلے کانٹوں میں لپٹے ہوئے مخروطی پھل انہتائی حسین ہوتے ہیں ۔یہ زمانۂ قدیم سے ماحولی نظام کو کچھ نہ کچھ دے رہے ہیں اور برفیلے دور میں افریقہ میں پنپنے والے والے ان قدیم جنگلات کی زندہ باقیات ہیں جو کبھی عرب تک پھیلے ہوئے تھے۔

ٹیرہ نیکسس میں بطور جونئیر کنسلٹنٹ کام کرنے والے لیوبوو کوبِک کہتے ہیں ’سعودی عرب کے جنوب مغربی پہاڑوں پر جو سدا بہار درخت ہیں انھوں نے چھوٹی سطح پر ایک لاثانی آب و ہوا کا نظام بنا رکھا ہے۔
یہ جنگل ایک ایسے ملک میں جس کی پہچان اس کے صحرا ہیں، جانوروں اور پودوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے پیدا ہونے والے متوان ماحول کو نایاب پناہ گاہ فراہم کر رہے ہیں۔
کوبِک کا کہنا تھا ’ان علاقوں کو آج کل سدابہار جنگل کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ جنگل پودوں اور جانورں کے تعامل سے پیدا ہونے والے ماحولی توازن کا مرکز ہیں۔ یہ جنگل ہزاروں رگ دار پودوں اور ممالی زمرے کے جانوروں کی مدد کر رہے ہیں۔‘
’سعودی عرب کے باقی حصوں کے برعکس عسیر کے پہاڑوں پر خاص طور پر گرمیوں کے مون سون سیزن میں نسبتاً زیادہ بارش برستی ہے۔ چنانچہ اس سے پیدا ہونے والی نمی، نباتات کی کئی قسموں کے لیے معاون ثابت ہوتی ہے چاہے اس میں خشک ببول کے وہ جنگل ہوں جو نچلی سطح پر پیدا ہوتے ہیں یا اونچے پہاڑوں پر مرطوب اور گھنے سدا بہار جھاڑی کے جنگل۔‘

لیکن یہ ماحولی نظام خطرے سے دو چار ہیں۔ طویل عرصے سے موسمیاتی تبدیلی، بڑھتا ہوا درجۂ حرارت اور بارش کے سائیکل میں بے قاعدگی سے ان سدا بہار جھاڑیوں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔
کوبِک کہتے ہیں’درجۂ حرارت میں اضافہ اور خشک سالی کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے جو بارشوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ اس وجہ سے خشک سیزن کا دورانیہ طویل ہو گیا ہے اور گو طوفانوں کی تعداد زیادہ نہیں مگر ان کی شدت زیادہ ہوگئی ہے۔‘
لیکن سعودی عرب ایکشن لے رہا ہے۔ ’السودا ڈیویلپمنٹ‘ وہ پروجیکٹ ہے جسے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا تعاون حاصل ہے۔ اس پروجیکٹ نے درخت لگانے کی ایک بڑی مہم شروع کی ہے جس کے تحت پہاڑی علاقوں میں سدا بہار جھاڑیوں سمیت ایک لاکھ 65 ہزار مقامی درخت لگائے گئے ہیں۔
کوبِک کے بقول ’عسیر نیشنل پارک جسے 1980 میں بنایا گیا تھا، ایک اہم محفوظ علاقہ شمار ہوتا ہے جہاں سدا بہار جنگلات کا تحفظ ترجیحی طور پر کیا جاتا ہے۔
پارک میں درخت کاٹنے، جانوروں کو سبزہ چرنے کے لیے چھوڑنے اور زمین کو بچانے کے لیے ضوابط پر عمل کیا جاتا ہے۔ یہ تینوں ان عوامل میں شامل ہیں جن کی بنا پر سدا بہار جھاڑیوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔‘

پہاڑی علاقوں میں سدا بہار جھاڑیوں سمیت ایک لاکھ 65 ہزار مقامی درخت لگائے گئے، اپنی ماحولیاتی افادیت کے ساتھ ساتھ، سعودی عرب میں سدا بہار جھاڑیوں کی گہری ثقافتی اہمیت بھی ہے۔ نسلوں سے ان کی لکڑی سے مختلف رسوم میں اور گھریلو استعمال کی چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ ان پر اگنے والے بیر، روایتی دواوں میں استعمال ہوتے ہیں جن سے زکام اور معدے کے مختلف امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس سدا بہار جھاڑی کا تیل اپنی خشبو کی وجہ سے بیش قیمت ہوتا ہے اور اسے پرفیوم اور صابن بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔
جدید زمانے میں ہونے والی ترقی میں اس سدا بہار درخت کو نظر انداز کیا گیا لیکن اب ان قدیم درختوں کو پائیدار ترقی کی علامت کے طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
ان جنگلات کو محفوظ بنا کر سعودی عرب نہ صرف اپنی فطری میراث کی حفاظت کر رہا ہے بلکہ ان سدا بہار جھاڑیوں پر، جن کا ذکر آج قصے کہانیوں میں ہے، جنم لینے والی زندگی کو پھر سے سرسبز و شاداب کر رہا ہے۔