ایک ایسے وقت میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کیا ہے، غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 93 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعے کی رات کو دير البلح کے مضافات اور خان یونس سمیت غزہ بھر میں حملے ہوئے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کے علاوہ سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وسیع پیمانے پر یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب ٹرمپ نے خلیجی ممالک کا دورہ مکمل کیا ہے تاہم وہ اسرائیل نہیں گئے۔ ان کے دورے کے دوران اس بات کی بہت امید کی جا رہی تھی کہ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہو جائے گا یا غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت مل جائے گی۔
مزید پڑھیں
-
میری ترجیح تنازعات کا خاتمہ ہے، ان کا آغاز نہیں: صدر ٹرمپNode ID: 889734
امریکی صدر نے جمعے کو ابوظبی میں اپنے دورے کے آخری دن ایک بزنس فورم میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ سمیت متعدد عالمی بحران حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم غزہ کو دیکھ رہے ہیں اور ہمیں اس کا خیال رکھنا ہے۔ بہت سے افراد بھوک سے مر رہے ہیں، بہت سے لوگ اور بہت بری چیزیں چل رہی ہیں۔‘
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، اور اس نے گذشتہ روز 150 اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان اہداف میں اینٹی ٹینک میزائلز چوکیاں اور فوجی تنصیبات شامل تھیں۔ جبکہ شمالی غزہ میں کئی عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے جمعے کی صبح کو کئی گھنٹوں تک جاری رہے جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گذشتہ دنوں میں ایسے ہی حملوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس ہفتے کے آغاز میں غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی جنگ میں طاقت کے اضافے کے وعدے کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم کیا تھا تاکہ غزہ پر حکومت کرنے والے عسکریت پسند گروہ حماس کو تباہ کیا جا سکے۔
غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا جس میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ اسرائیل کے جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 53 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔