Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

پاکستان انڈیا جنگ بندی: سعودی عرب کی کامیاب سفارت کاری

پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں سعودی عرب نے غیر جانب دار ثالث کے طور پر اہم کردار ادا کیا ہے جسے دونوں فریقوں کی جانب سے قبولیت اور اعتماد حاصل ہے اور یہ اُس کے دہلی اور اسلام آباد دونوں کے ساتھ متوازن اور مضبوط تعلقات کا نتیجہ ہے۔
اگرچہ فائر بندی کا اعلان امریکی ثالثی سے ہوا تاہم پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس معاہدے کے لیے سعودی عرب کے فیصلہ کن کردار پر زور دیا اور کہا کہ اس کے پیچھے موثر سفارتی کوششیں بھی چل رہی تھیں جو کہ سعودی عرب کی طرف سے کی گئیں۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پاکستان اور انڈیا کے ہم منصبوں سے رابطہ کیا اور فہم و تدبر اپنانے اور مکالمے کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔
ایک اہم قدم کے طور پر سعودی عرب نے اپنی دونوں ہمسایہ اقوام کے ساتھ قریبی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے مثبت مؤقف اپنایا اور خصوصی نمائندہ دونوں ممالک بھیجا۔
یہ سعودی عرب کا قابل تحسین کردار ہے کہ اس نے اپنے اثر و رسوخ اور قریبی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے اصلاحی اور تعمیری کردار ادا کیا جس کا مقصد فریقین کو قریب لانا اور عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔
سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں کئی ایسے سمجھوتے کرائے ہیں جن سے عالمی استحکام کو تقویت ملی ہے جو اس کے خلوص اور سفارتی اقدامات کے ذریعے دنیا میں امن کے فروغ کے عزم کی غمازی کرتے ہیں۔
دنیا نے کئی دن اور راتیں سانس روکے گزاریں جب  پاکستان اور انڈیا کے درمیان عسکری جھڑپیں ہوئیں تاہم دونوں دشمن ہمسایہ ممالک فائر بندی پر متفق ہو گئے جس سے عالمی برادری کے سب سے بڑے خدشے کا خاتمہ ہوا۔
پردے کے پیچھے ایک طاقتور اور موثر کردار سرگرم عمل تھا جو دنیا کو اس قسم کی مہلک جنگوں کے تباہ کن اثرات سے بچانا چاہتا تھا اور وہ کردار سعودی عرب نے نبھایا۔
 اس کی دانشمندانہ سفارت کاری نے دنیا کو ایک ممکنہ ایٹمی جنگ کے دہانے سے واپس کھینچ لیا۔
سعودی سفارتی کوششیں ان جھڑپوں کے آغاز سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھیں کیونکہ ریاض کا قائدانہ کردار عالمی امن و سلامتی کے تحفظ میں ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔
اس کا مقصد تنازعہ کو ابتدا میں ہی ختم کرنا اور جنوبی ایشیا میں امن کی حالت کو برقرار رکھنا تھا خاص طور پر اُس وقت جب انڈیا نے 23 اپریل کو کشمیر میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔
سعودی اقدامات کے ٹائم لائن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس نے تصادم شروع ہونے سے پہلے ہی کشیدگی کم کرنے کی بھرپور کوششیں کیں اور پھر فائر بندی اور امن کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
25 اپریل
  • وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے انڈیا وزیر خارجہ جے شنکر اور پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے علیحدہ ٹیلیفونک رابطے کئے جن میں خطے کی تازہ صورتحال اور کشیدگی کم کرنے کی کوششوں پر گفتگو ہوئی۔
  • ایک سعودی ذریعے نے’فرانس پریس‘ کو بتایا کہ سعودی عرب اپنی دونوں اتحادی اقوام کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر صورت حال کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
30 اپریل
  • سعودی عرب نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سرحدی علاقوں میں جاری فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا۔
  • وزارت خارجہ کے بیان میں دونوں ممالک سے اپیل کی گئی کہ وہ کشیدگی کم کریں، تصادم سے گریز کریں، اختلافات کو سفارتی طریقوں سے حل کریں، حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں کا احترام کریں اور اپنے عوام اور خطے کی بھلائی کے لیے امن و استحکام پر کام کریں۔
2 مئی
  • وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر نے اعلان کیا کہ انہوں نے خلیجی ممالک کے ان سفیروں سے ملاقات کی ہے جو پاکستان کے اتحادی ہیں تاکہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا سکےجو کشمیر میں انڈین سیاحوں پر خونریز حملے کے بعد پیدا ہوئی۔
  • دفترِ وزیر اعظم کے مطابق،شہباز شریف نے سعودی عرب سمیت برادر ممالک سے اپیل کی کہ وہ انڈیاپر کشیدگی کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
6 مئی
  • انڈیاکی جانب سے پاکستان پر میزائل حملوں کے بعد دونوں ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان فوجی جھڑپیں شروع ہوئیں، جس کے جواب میں پاکستان نے’البنیان المرصوص‘ نامی آپریشن کے تحت انڈین فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
8-9 مئی
10 مئی
  • وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے انڈین اور پاکستان کے اپنے ہم منصبوں سے رابطہ کر کے فائر بندی اور کشیدگی کے خاتمے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
  • انڈیااور پاکستان نے عسکری تصادم کے چار روز بعد فائر بندی پر اتفاق کیا جو کہ سعودی عرب کی سفارتی کوششوں اور بین الاقوامی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔
  • دونوں ممالک نے سعودی عرب کے اہم اور مرکزی کردار کو سراہا جس نے بحران کا پُرامن حل ممکن بنایا اور ایک ممکنہ جنگ کو روکا۔
  • پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تصدیق کی کہ سعودی عرب نے فائر بندی کی بات چیت میں حصہ لیاجو اس کی مؤثر ثالثی کا ثبوت ہے جس کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک نے کشیدگی کو ختم کر کے فائر بندی کا اعلان کیا۔
 

شیئر: