سعودی عرب کے الباحہ ریجن کے تاریخی ورثے پر یہاں کے قدرتی ماحول کی گہری چھاپ ہے جہاں روایتی طور پر پتھروں سے عمارتیں بنانا صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔
یہاں مقامی دستکار، انتہائی ہنر مندی سے اس علاقے کے پتھروں اور درختوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
نیوم: قدیم چٹانوں پر کندہ غیر معمولی نقوش کی تاریخی داستانNode ID: 888046
-
سعودی عرب میں قدیم کنویں انسانی دانش اور صلاحیتوں کا ثبوتNode ID: 888931
عرب نیوز کے مطابق پتھروں سے تعمیرات اس علاقے کے ورثے کا لازمی حصہ ہے جو باحہ کے ثقافتی ڈھانچے کے لیے آج بھی مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔
مقامی افراد اس کام کو سیکھنے اورعصری تقاضوں کے مطابق اسے ڈھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
باحہ کے مشاق ماہرِ تعمیرات محمد الغامدی نے اسے تعمیراتی عمل میں محنت کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے بتایا کہ’ یہ کام کئی ماہ تک باقی رہتا ہے۔ اس میں مختلف اقسام کے پتھر استعمال ہوتے ہیں جن میں کناروں پر نصب ہونے والے پتھر، لمبے پتھر اور المتین یا الدھر نامی پتھر استعمال ہوتے ہیں جن سے کمرہ بنایا جاتا ہے۔‘
صالح الزھرانی جو مقامی معمار ہیں، کہتے ہیں کہ ’عمارت کی تکمیل میں مٹی کا پلستر کیا جاتا ہے، جونیپر کے درخت سے دروازے اور کھڑکیاں بنائی جاتی ہیں اور سجاوٹ کے لیے ان پر دلکش کندہ کاری کی جاتی ہے۔‘

مکانات کو مزید جاذبِ نظر بنانے کے لیے سنگِ مرر کا استعمال ہوتا ہے جس سے اس کو ایک واضح شناخت ملتی ہے۔
باحہ کی عمارتوں میں تعمیری مماثلتیں قابلِ غور ہیں۔ یہاں گھر ساتھ ساتھ بنے ہوتے ہیں اور دیہات کا نمایاں پہلو تنگ گلیاں مگر ایک مرکزی مقام ہے جہاں لوگ آپس میں ملتے جلتے ہیں اور سماجی معاملات پر گپ شپ کرتے ہیں۔