Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

نیوم: قدیم چٹانوں پر کندہ غیر معمولی نقوش کی تاریخی داستان

مختلف ادوار کے نقوش اور فن پارے انسانی تہذیب کے سفر کو روشن کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
نیوم  کے حسمیٰ صحرا کے سنگم میں ریتیلے پہاڑوں کے قریب قدیم چٹانوں کی نقاشی اور آثار قدیمہ کی تحریروں کا غیر معمولی ذخیرہ موجود ہے، یہ انمول خزانہ گمشدہ تہذیبوں کی ثقافتی اور معاشی حیات  اجاگر کرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ علاقہ کبھی جزیرہ نما عرب کے قدیم تجارتی راستوں پر قافلے گزرنے کے لیے اہم راہداری رہا ہے اور آج بھی اس کے ارضیاتی ڈھانچے پر کندہ نقوش بے بہا ورثہ محفوظ کیے ہوئے ہیں۔
سعودی فوٹوگرافر عبدالالہ الفارس قدیم نوادرات کے ماہر ہونے کے ساتھ سعودی ہیریٹیج پریزرویشن سوسائٹی کے رکن بھی ہیں انہوں نے بتایا ’یہ چٹانی فن پارے نیوم  کے پہاڑوں اور سطح مرتفع پر موجود ہیں جو تبوک کے شمال مغربی حصے میں واقع پہاڑی سلسلے کا حصہ ہے۔
عبدالالہ الفارس نے بتایا ’حسمیٰ صحرا کے شمال میں شراح پہاڑ، شمال مغرب میں وادی عربہ، مغرب میں حجاز پہاڑ، اور جنوب میں حرت الراہہ واقع ہیں۔‘
حسمیٰ صحرا اور اس کے ارضیاتی ڈھانچے کا حصہ سطح مرتفع کا یہ علاقہ قدیم قدرتی چٹانی فن پاروں اور تاریخی نقوش کا کھلا عجائب گھر ہے۔
اس مقام پر مختلف جگہ نظر آنے والی چٹانی نقاشی انسانی اشکال، جانوروں اور مختلف مناظر پر مشتمل ہے۔
سطح مرتفع کی چٹانوں پر کندہ نقوش میں اونٹ، مویشی،جنگلی ہرن، شترمرغ، بھیڑیے اور کئی دوسرے جنگلی جانوروں کی اشکال کے علاوہ شکار اور انسانی جنگ کے مناظر بھی ملتے ہیں۔

ان چٹانوں پر کی گئی نقاشی اپنی باریکی اور مہارت کے حوالے سے مشہور ہے اور ہزاروں سال گزرنے کے باوجود محفوظ ہے۔
سعودی فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ یہ پہاڑ انسانی اور ثقافتی ورثے کے آئینہ دار ہیں جن کی چٹانوں پر انسانی اور جانوروں کی اشکال بنی ہوئی ہیں۔
یہ نقاشی ثقافتی اور تاریخی علم کا سرمایہ ہے جو نیوم  کے قدیم چٹانی فن کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے، جانوروں کی شبیہ، شکار کے مناظر اور انسانی اشکال کے فن پارے جدید دور اور ہزاروں سال قبل کے انسانوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔

ثقافتی و سماجی ارتقاء کی جھلک دکھاتے مختلف ادوار کے نقوش اور چٹانوں کی سطحوں پر کندہ کی گئی تحریریں اور فن پارے انسانی تہذیب کے سفر کو روشن کرتے ہیں۔
الفارس نے بتایا ’چٹانی نقاشی ظاہر کرتی ہے کہ اونٹ قدیم دور میں خوراک اور نقل و حمل کا ایک بنیادی ذریعہ تھے۔‘
ایک اور منظر میں بڑے بڑے سینگوں والی گائیں سامنے کی جانب رخ کیے کھڑی ہیں اور اس ریوڑ کے ارد گرد مختلف قد و قامت کی انسانی اشکال مہارت سے تراشی گئی ہیں۔

الفارس نے بتایا ’ ہمیں قبل از تاریخ دور کی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل ہیں اس لیےعلاقے میں چٹانی فن کا مطالعہ بے حد ضروری ہے جو شمالی جزیرہ نما عرب میں ہونے والی معاشی اور ثقافتی تبدیلیوں کو ظاہر کرتا ہے۔‘
علاقے میں بکھرے نقوش ہجرتوں اور تجارتی قافلوں کے راستوں کا سراغ بھی فراہم کرتے ہیں، انسانوں کے قافلے ان مقامات کو قیام گاہوں کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
 

 

شیئر: