سعودی عرب کے دو سرکردہ ثقافتی انکوبیٹرز کی بانی شہزادی نورا السعود نے کہا ہے کہ کئی برسوں تک دوسروں کی کہانیاں بیان کرنے کے بعد اب سعودی تخلیق کار خود اپنی کہانیاں لکھ اور سنا رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو شہزادی نورا السعود نے لندن میں ’کریٹیو ویمن پلیٹ فارم‘ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آخرکار ہم اپنی کہانیاں خود لکھ رہے ہیں۔ ہمیں اس پر فخر ہے اور دکھا رہے ہیں کہ ہم حقیقت میں کون ہیں۔ ہم دوسروں کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش نہیں کر رہے۔‘
شہزادی نورا السعود ’رکون کریٹیو ایکسچینج‘ اور ’المشتل کریٹو سپیس‘ کی بانی ہیں جو سپورٹ اور تربیت کے لیے ریاض میں تخلیق کاروں کی منزل ہے۔
مزید پڑھیں
-
’نیچرل بیوٹی‘ سے خوبصورتی کے روایتی معیار کو بدلتی سعودی خواتینNode ID: 884106
-
شوریٰ کونسل میں سعودی خواتین کی شمولیت کا ذکر اقوام متحدہ میںNode ID: 887073
انہوں نے مستقبل کی تشکیل میں خواتین کے کردار پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے بات چیت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ المشتل، جس کا عربی زبان میں مطلب پودوں کی نرسری، میں انٹیریر ڈیزائن اور بیک گراؤنڈ میوزک جیسے موضوعات پر باریکی سے توجہ دی گئی تاکہ سپیس میں ثقافتی شناخت بڑھائی جا سکے۔
شہزادی نورا السعود نے کہا کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور بزنس جیسے نجی سیکٹرز میں کام کرنے والی سعودی خواتین کو اپنے کام اور کامیابیوں کے بارے میں زیادہ بات کرنی چاہیے اور دکھانا چاہیے کہ وہ یہاں تک کیسے پہنچیں۔
’میں ان سے کہتی ہوں کہ فخر کریں اور اپنی کہانیاں شیئر کریں تاکہ اس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہو۔‘
سعودی وژن 2030 نے 2016 سے مختلف اصلاحات کے ذریعے خواتین کی زندگیوں کو تبدیل کیا ہے جس سے وہ مختلف شعبوں میں کام کرنے اور کاروبار کرنے میں خودمختار ہوئی ہیں۔
خواتین کے لیے اب تخلیقی صنعتوں جیسے ڈیزائن، آرکیٹیکچر، فلم فیشن اور آرٹس میں کیریئر بنانے کے زیادہ مواقع ہیں۔
سنہ 2024 میں ہاورڈ بزنس ریویو کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ثقافتی شعبوں میں ’بڑی پیش رفت‘ کی ہے۔