8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور ریاض ایئر ہوا بازی کی صنعت میں صنفی مساوات کو بڑھاتے ہوئے ترقی کی علامت کے طور پر کھڑی ہے۔
ایئرلائن سال کے آخر میں آپریشن شروع کر رہی ہے اور وہ نہ صرف عالمی معیار کا کیریئر بنا رہی ہے بلکہ مردوں کی اکثریت والی صنعت میں خواتین کو شامل کر کے اس روایت کو توڑ رہی ہے۔
اس کی ایک مثال ایئرلائن کا ایئر کرافٹ مینٹیننس انجینیئرنگ پروگرام ہے جس میں ایک سال قبل صرف 27 خواتین کو شامل کیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
ٹیکنالوجی کے شعبے میں سعودی خواتین کی تعداد میں اضافہNode ID: 881851
-
لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی تعداد 36.2 فیصد تک پہنچ گئیNode ID: 883745
-
’نیچرل بیوٹی‘ سے خوبصورتی کے روایتی معیار کو بدلتی سعودی خواتینNode ID: 884106
ان خواتین کو ہزاروں درخواست گزاروں میں سے منتخب کیا گیا جو سعودی وژن 2030 کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے کے ریاض ایئر کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
عرب نیوز نے ان 27 خواتین میں سے تین شہد السلمی، حالہ الزہرانی اور الخوزرین الروشیدن کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
24 سالہ السلمی مکہ سے ہیں اور انہوں نے جامعہ ام القری سے فزکس میں ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس پروگرام کو غیرمعمولی موقع قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر روز کالج جانا اور کلاس روم کے باہر جہاز کھڑا دیکھنا ناقابل بیان احساس ہے۔ میرے خیال میں ریاض ایئر کے اس اقدام کی وجہ سی ای او ٹونی ڈگلس ہیں جو کہتے ہیں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ہمیں پیچھے رکھ سکتی ہے۔‘
ان کے مطابق ’انہوں (ریاض ایئر) نے خواتین پر مشتمل پروگرام اس لیے شروع کیا کیونکہ وہ لیبر مارکیٹ میں مزید مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کچھ نیا چاہتے ہیں۔ ہمارے لیے یہ بہت طاقتور پیغام ہے۔‘
جدہ سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ الزہرانی نے کہا کہ ’اس فیلڈ میں پہلی خاتون ہونے کے احساس سے بہت ہمت ملی۔ میرے خیال میں تاریخ کا حصہ بننا ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ ہم اس فیلڈ میں علمبردار ہوں گی۔ یہ ایک ہی وقت میں خوفناک اور اچھا بھی ہے لیکن اچھائی خوفناک حصے پر غالب آتی ہے۔ ہماری مدد کا شکریہ۔‘

الاحسا سے 21 سالہ الروشیدن نے کنگ فیصل یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری لی اور وہ اس پروگرام کو ایک بڑی تبدیلی کا حصہ سمجھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’علمبردار بننے کے علاوہ آپ سعودی وژن 2030 کا حصہ ہیں اور یہ بہت شاندار بات ہے۔ میں اس فیلڈ میں سب کچھ کرنے کی کوشش کروں گی جیسے مینجمنٹ یا ٹیکنیشن۔ میں خود کو چیلنج کرنا چاہتی ہوں اور میرے خیال میں اس سے چیزیں آسان ہوں گی اور بہت سے مواقع ملیں گے۔ میرے لیے یہاں ہونا ایک اعزاز سے کم نہیں۔‘
خواتین کے 50ویں عالمی دن پر ریاض ایئر کا ہوا بازی کی صنعت میں خواتین کو بااختیار بنانے کا عزم خواتین کی صلاحیتوں میں میں سرمایہ کاری کا ثبوت ہے۔