پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں غیررجسرٹرڈ، ٹیمپرڈ، پیچڈ اور جے وی موبائل فونز کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔
اتوار کے روز جاری کردہ پی ٹی اے کی پریس ریلیز میں پاکستان کے موبائل صارفین کو مطلع کیا گیا کہ جے وی، ڈپلیکیٹ، کلونڈ یا ایسے موبائل ڈیوائسز جو پی ٹی اے کے ڈیوائس آئی ڈینٹیفکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم سے رجسٹرڈ نہیں ہیں، ان کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
آئی فون 16 کی قیمتوں میں کمی، پی ٹی اے ٹیکس کے بعد کتنے میں؟Node ID: 881959
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ موبائل فونز پی ٹی اے ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہیں جو قومی سکیورٹی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ ان ڈیوائسز سے صارف اور ان کی نجی معلومات غیر محفوظ رہتی ہیں، سائبر اور مالی فراڈ کا خطرہ ہوتا ہے اور موبائل نیٹ ورک کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔
پی ٹی اے کے قوانین کے مطابق پاکستان میں صرف ایسے موبائل فونز کی قانونی طور پر اجازت ہے جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو تمام لاگو ٹیکسز کی ادائیگی کے بعد ڈی بی آئی آر ایس کے ذریعے پی ٹی اے سے منظور شدہ ہیں۔
پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کے تحت غیر رجسٹرڈ جے وی اور ڈپلیکیٹ یا کلونڈ موبائل فونز کی خرید و فروخت یا تشہیر قابل گرفت جرائم ہیں۔
پیکا 2016 کے قانون کے مطابق موبائل ڈیوائسز کو ٹیمپر کرنے کی سزا تین سال تک قید یا 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتی ہے۔
فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) پی ٹی اے کے تعاون سے ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف چھاپے اور گرفتاریاں عمل میں لاتے ہوئے ڈیوائسز ضبط کر رہی ہے۔
یہ وہ انتباہ ہے جو پی ٹی اے نے عوام کے لیے جاری کی ہے لیکن اکثر صارفین پیچڈ، جے وی اور ٹیمپرڈ فونز میں فرق نہیں کر پاتے۔
پیچڈ اور سی پی آئی ڈی فونز کیا ہوتے ہیں؟
ہر وہ موبائل فون جس میں سم استعمال ہوتی ہے اس کا ایک منفرد آئی ایم ای آئی (IMEI) نمبر ہوتا ہے جو اس فون کی شناخت ہوتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق جن فونز کا پی ٹی اے ٹیکس ادا کیا گیا ہے صرف ان فونز کو آئی ایم ای آئی پر سم پر سگنل موصول ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ نون پی ٹی اے فونز پر کوئی سم کام نہیں کرتی۔
صارفین کے مطابق فلیگ شپ یعنی مہنگے موبائل فونز جیسے آئی فونز،سام سنگ گلیکسی ایس سیریز، گوگل پکسل اور دیگر کا پی ٹی اے ٹیکس کافی زیادہ ہے جس کا حال پیچڈ، سی پی آئی ڈی اور جے وی فونز کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔
نون پی ٹی اے فونز کو بائے پاس کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں جو پی ٹی اے کے مطابق غیرقانونی ہیں۔ ان میں سی پی آئی ڈی، آف لائن پیچ، آن لائن پیچ، وی آئی پی پیچ، روٹڈ پیچ شامل ہیں۔
ان پیچز میں نچلے درجے کا پیچ روٹڈ پیچ ہوتا ہے جس میں موبائل فون کو روُٹ کر کے آئی ای ایم آئی نمبر کو تبدیل کر دیا جاتا ہے اور کسی سستے موبائل کا آئی ایم ای آئی ڈالا جاتا ہے۔ روٹڈ پیچ میں موبائل کی سکیورٹی مکمل طور پر متاثر ہوتی ہے۔
یہاں واضح رہے کہ آف لائن روٹڈ پیچز میں موبائل کی سکیورٹی متاثر ہونے سے موبائل میں اپ ڈیٹس موصول نہیں ہوتیں اور نہ ہی بینکنگ ایپلی کیشنز کام کرتی ہیں۔ اور جیسے ہی فون کو ری سیٹ کیا جائے گا یہ پیچ ختم بھی ہو جاتا ہے۔
دوسرا طریقہ کار آن لائن پیچ کا ہوتا ہے جس میں موبائل کے سافٹ ویئر کو متاثر کیے بغیر اس کے ہارڈویئر میں آئی ایم ای آئی چپ تبدیل کی جاتی ہے۔ اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ فون کو کھول کر اس میں تبدیلی کی جاتی ہے اور صارف کا فون واٹر پیک نہیں رہتا۔ اس طریقے میں فونز مین بینکنگ ایپس بھی کام کر جاتی ہیں اور فون میں اپ ڈیٹس بھی موصول ہوتی ہیں۔
تمام پیچز میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا طریقہ سی پی آئی ڈی اپروول ہوتا ہے۔ اس میں آن لائن ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہوئے سافٹ ویئر کے ذریعے آئی ای ایم آئی ایسے تبدیل کیا جاتا ہے جس سے فون روُٹ ہونے سے بچ جاتا ہے۔ ان تمام ویب سائٹس کے پاس مخصوص فونز سے جڑے آلات ہوتے ہیں جن کی مدد سے فونز کو بہت چالاکی سے پی ٹی اے اپروو آئی ایم ای آئی لگایا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر سام سنگ کا سی پی آئی ڈی فون لیا جائے تو اس میں اور آفیشل پی ٹی اے سام سنگ فون میں فرق بتانا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ سی پی آئی ڈی کرنے میں سام سنگ کے آفیشل ٹُولز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
صارفین سی پی آئی ڈی کی طرف اس لیے جاتے ہیں کہ نہ تو ری سیٹ کرنے پر آئی ایم ای آئی تبدیل ہوتا ہے، بینکنگ ایپس بھی چلتی ہیں اور فون میں اپڈیٹس بھی موصول ہوتی ہیں۔
پی ٹی اے کے مطابق یہ تمام طریقے غیرقانونی ہیں اور ان سے صارف کا ذاتی ڈیٹا متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
پیچڈ فونز کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ فون گمنے یا چوری ہونے کی صورت میں صارف قانونی طریقے سے فون کو رپورٹ بھی نہیں کر سکتا کیونکہ فون کا آئی ایم ای آئی کسی اور فون کا لگایا گیا ہوتا ہے۔
جے وی آئی فونز کیا ہوتے ہیں؟
پاکستان میں جہاں اینڈرائیڈ فونز سی پی آئی ڈی ہو کر سستے بکتے ہیں وہیں آئی فونز میں جے وی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
جے وی آئی فونز پی ٹی اے اپرووڈ یا فیکٹری انلاکڈ آئی فونز کی نسبت سستے ہوتے ہیں۔
ایپل سے جب کوئی آئی فون خریدا جاتا ہے تو صارف کے پاس دو طریقے ہوتے ہیںِ، پورے پیسے ادا کر کے فیکٹری انلاکڈ آئی فون خریدا جائے یا کیریئر لاکڈ آئی فون خریدا جائے۔
کیریئر لاکڈ آئی فون میں ایک مخصوص کیریئر کی سم ہی کام کرتی ہے، یہ فونز اقساط پر خریدے جاتے ہیں اور جب تک مکمل اقساط ادا نہیں ہو جاتیں یہ فونز مخصوص کیریئر پر لاکڈ رہتے ہیں۔
دراصل ان سم لاکڈ آئی فونز کو ہی جے وی آئی فونز کہا جاتا ہے۔ پی ٹی اے کے ٹیکسز سے قبل جب یہ فونز پاکستانی مارکیٹ میں آتے تھے تو ان میں سم استعمال کرنے کے لیے ایک جے وی نامی چپ پر سم رکھ کر نیٹ ورک استعمال کیا جاتا تھا۔ اس وجہ سے یہ فونز جے وی کے نام سے پہچانے جانے لگے۔