Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
بدھ ، 11 جون ، 2025 | Wednesday , June   11, 2025
بدھ ، 11 جون ، 2025 | Wednesday , June   11, 2025

پاکستان میں کِیا سپورٹیج 18 لاکھ تک سستی، ’پہلی بار عوام قیمتوں میں کمی سے پریشان‘

کِیا پاکستان نے سپورٹیج ایل ویرینٹ کی قیمتوں میں 18 لاکھ 51 ہزار تک کمی کی ہے۔ (فوٹو: کِیا موٹرز پاکستان)
گاڑیاں بنانے والی معروف جنوبی کورین کمپنی ’کِیا‘ نے پاکستان میں اپنی ’سپورٹیج ایل‘ لائن اپ کی قیمتوں میں 18 لاکھ 51 ہزار تک کی کمی کر دی ہے۔ 
بدھ کے روز کِیا نے اپنے سوشل میڈیا پر لکی موٹرز کارپوریشن کی جانب سے قیمتوں میں کمی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ 
لکی موٹرز پاکستان میں کِیا کی گاڑیوں کی اسمبلنگ، مارکیٹنگ اور ترسیل کا ذمہ دار ہے۔ 
نوٹیفکیشن کے مطابق ’سپورٹیج ایل ایچ ای وی‘ کی قیمت ایک کروڑ 28 لاکھ 50 ہزار سے کم کر کے 1 کروڑ 9 لاکھ 99 ہزار کر دی گئی ہے جو کہ 18 لاکھ 51 ہزار کی کمی بنتی ہے۔
سپورٹیج ایل فرنٹ ویل ڈرائیو کی قیمت 1 کروڑ 18 لاکھ 25 ہزار سے کم کر کے 99 لاکھ 99 ہزار کر دی گئی ہے، جو 18 لاکھ 26 ہزار کی کمی بنتی ہے۔ 
کِیا سپورٹیج کے بیس ویرینٹ سپورٹیج ایل الفا کی قیمت 94 لاکھ 99 ہزار سے کم کر کے 84 لاکھ 99 ہزار کر دی گئی ہے جو کہ 10 لاکھ روپے کی کمی ہے۔

واضح رہے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ یہ قیمتیں محدود مدت اور گاڑیوں کے محدود سٹاک کے لیے کم کی گئی ہیں اور اس آفر پر ’پہلے آئیں پہلے پائیں‘ کا اصول لاگو ہوگا۔ 
پاکستان کی معروف آٹو موبیل ویب سائٹ پاک ویلز کے مطابق حال ہی میں ہنڈائی کمپنی نے کِیا کو ٹکر دینے کے لیے اپنی معروف گاڑی ’ٹوسون ہائبرڈ‘ لانچ کی تھی جس کے بعد قیاس کیا جا رہا تھا کہ کِیا لوکل مارکیٹ میں قدم جمائے رکھنے کے لیے سپورٹیج گاڑی کی قیمتوں میں کمی کر سکتی ہے۔
دوسری جانب کِیا کمپنی کے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے اپنے ردعمل کا اظہار بھی کیا۔ جہاں کچھ صارفین حیران ہوئے تو کچھ پریشان بھی تھے۔ 
فیس بک پر صارفین کے لیے ایک بنائے گئے گروپ ’وائس آف کسٹمر‘ میں اسد اقبال نامی صارف نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ملک میں کوئی قانون اور پالیسی نہیں۔ جن لوگوں نے ابھی کچھ دن پہلے یہ گاڑی آرڈر کی ہے انہوں نے اپنے 18 لاکھ روپے برباد کر دیے۔ کچھ عرصہ پہلے کِیا نے سٹونک گاڑی کی قیمتیں بھی ایسے ہی کم کی تھیں اور اب سپورٹیج میں ایسا کر دیا۔‘

اس پوسٹ پر متعدد افراد نے اسد اقبال کو جوابی کمنٹس میں لکھا کہ’ گاڑی خریدنا ایک انویسٹمنٹ نہیں ہوتی، اس کی قدر میں کمی ہوتی ہی ہے اور دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے، جبکہ صرف پاکستان ہی ہے جہاں لوگ توقع کرتے ہیں کہ کمپنی مصنوعی طریقوں سے گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کیے رکھے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا ’کِیا کو کس بات کی شرم کرنی چاہیے؟ صرف اس لیے کہ انہوں نے قیمتوں میں کمی کر دی؟ تو کیا انہیں قیمتوں میں اضافہ کرنا چاہیے تھا؟ دوسری جانب میں تو ان کے پرافٹ مارجن پر حیران ہوں۔‘

جاوید ارشد نامی صارف نے بھی جواب میں لکھا ’واہ پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ کوئی شخص قیمتیں کم ہونے پر افسردہ ہے۔‘

اسی طرح اریج حسن نامی صارف  نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’ہم نے اپریل کے پہلے ہفتے میں کِیا سپورٹیج ایل ایچ ای وی 1 کروڑ 28 لاکھ 50 ہزار میں بُک کروائی تھی اور اپریل 13 کو گاڑی ڈلیور ہوئی۔ اب دو ہفتے بعد کِیا نے قیمتوں میں اتنی بڑی کمی کر دی ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟‘
اریج نے مزید کہا کہ ’جن صارفین نے کِیا کمپنی پر بھروسہ کرتے ہوئے پہلے گاڑی خریدی، انہیں مکمل اندھیرے میں رکھا گیا۔ کسٹمرز کی وفاداری پر انہیں نوازنے کے بجائے کِیا انہیں سزا دے رہا ہے۔ ہم کِیا کمپنی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں ری فنڈ کیا جائے۔‘

اس پوسٹ پر بھی متعدد صارفین نے جواب میں کہا کہ ’اگر کمپنی نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہوتا اور آپ سے اضافی رقم کی مانگ کی جاتی تو کیا ہوتا؟‘

پاکستان میں آٹوموبیل سیکٹر میں اتار چڑھاؤ تو دیکھنے کو ملتے ہی ہیں وہیں ایک عام تاثر یہ قائم ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں میں ہمیشہ اضافہ ہی ہوگا جس کے باعث صارفین گاڑی خریدنے کے بعد کچھ سال بعد اس کی پرانی قیمت سے بھی زیادہ پر فروخت کرتے ہیں۔ 
دوسری جانب آٹو انڈسٹری میں نئی کمپنیوں کی آمد سے اجارہ داری کم ہوئی ہے وہیں کمپنیاں مسابقتی انداز میں اپنی گاڑیوں کی قیمتوں اور آفٹر مارکیٹ سروسز کا تعین کرتی نظر آ رہی ہیں۔

شیئر: