دنیا بھر میں جب بھی کسی سرحد پر کشیدگی نے عوامی جذبات کو تاریکی میں دھکیلا تو ثقافت، آرٹ، ادب اور مزاح نے انسانیت کو جوڑے رکھنے میں ایک پُل کا کردار ادا کیا۔
پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران کارٹونز، طنزیہ نظموں، سٹریٹ تھیٹرز نے عوامی اضطراب کو کم کیا وہیں جنگ میں شریک سپاہیوں نے موسیقی اور خاکوں کے ذریعے ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ پاکستان اور انڈیا سے رابطے میں، ’ذمہ دارانہ حل پر زور‘Node ID: 888933
برصغیر میں بھی ثقافت نے کئی بار کشیدہ حالات میں انسان دوستی کو زندہ رکھا۔ 1971ء کی جنگ کے دوران پاکستان میں ٹیلی وژن پر مزاحیہ پروگرامز اور ریڈیو پاکستان پر طنزیہ ڈرامے عوام کو ہنسا کر تلخی کم کرتے رہے۔ انڈیا میں بھی شاعروں، ادیبوں اور فلمسازوں نے محبت اور بھائی چارے کے پیغامات پھیلانے کی کوششیں کیں۔
ممکنہ جنگ کے خدشات اور حالات کی کشیدگی کے دوران پاکستانی مزاحیہ اداکار معین اختر نے اپنے ابتدائی کیریئر میں طنز و مزاح کے ذریعے ماحول میں تلخی کم کرنے کی کوشش کی۔ ایسے ہی انڈیا میں مشہور شاعر راحت اندوری نے بھی اپنی شاعری میں محبت اور امن کا پیغام عام کیا۔
پاکستان اور انڈیا میں بڑھتی کشیدگی اور میمز کی ’جنگ‘
حال ہی میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے پہلگام علاقے میں ایک حملہ ہوا جس میں کئی افراد زخمی اور ہلاک ہوئے۔ انڈین میڈیا اور حکومتی بیانات نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی محاذ آرائی تیز ہو گئی۔
جب سرکاری بیانات اور میڈیا رپورٹس سے ماحول مزید بوجھل ہوا تو پاکستانی عوام نے اپنا ردعمل انٹرنیٹ پر میمز کے ذریعے ظاہر کیا۔
سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا ’سلمان خان کی شادی پاکستان میں ندا یاسر کے شو میں ہوگی۔‘
ایک اور اکاؤنٹ سے میم شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ’جنگ میرے گھر کے پاس رکھنا، امی نے سوسائٹی سے باہر جانے کو منع کیا ہے۔‘
پاکستان میں میمز کا طوفان اس شدت سے آیا کہ انڈین میں بھی پاکستان میں بنی میمز شیئر کی گئیں، جیسے اس میم میں دکھایا گیا کہ ’انڈیا پانی دو، آنکھ میں صابن چلا گیا ہے۔‘
ایک اور پوسٹ میں پاکستانی صارف نے لکھا ’ہم کاسٹ سے باہر جنگ نہیں کرتے۔‘
مہرین ثاقب لکھتی ہیں ’جنگ رات میں کرنا دن میں بہت گرمی ہوتی ہے۔‘
ایک اور ویڈیو میں کسی صارف نے کاغذ کے جہاز پر انڈین پائلٹ کی تصویر بنا کر ویڈیو شیئر کی اور کہا ’انڈین جہاز پاکستان میں دیکھا گیا۔‘
یہ میمز جہاں پاکستان میں وائرل ہوئیں وہیں یہ انڈیا سمیت پوری دنیا میں بھی پھیلیں، یہاں تک کہ متعدد انڈین صارفین یہ کہتے بھی دکھائی دیے کہ ’یہ کتنی غیر سنجیدہ اور مزاحیہ قوم ہے، مہربانی کر کے کوئی ان کا انٹرنیٹ بند کرواؤ۔‘
پاکستان میں یہ سلسلہ گزشتہ دنوں سے چل رہا ہے اور اسے صرف عام عوام ہی نہیں بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی پذیرائی ملی جب گزشتہ روز پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری میم گیم بہت اوپر ہے، جو میمز پاکستان میں بن رہی ہیں وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ہم کتنے پرسکون ہیں کہ ہمیں پتا ہے کہ ہم محفوظ ہاتھوں میں اور ہماری افواج پاکستان طاقتور افواج ہے۔ میم گیم میں بھی پاکستانیوں نے سبقت حاصل کی ہے میں اس پر بھی سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘
Meme War 2025
Pakistan’s Information Minister declares victory over India in Meme War.
He said, “Our meme game is strong, reflecting how relaxed we are and the people’s confidence in their capable armed forces.” pic.twitter.com/hxmf60Uumi