Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

جنگ بند کرنے کیلئے پٹیشن پر دستخط کرنے والے پائلٹس کو نکالیں گے: اسرائیل

فوجی عہدیدار نے کہا کہ خط پر دستخط کرنے والوں میں سے زیادہ تر فعال ریزرو اہلکار نہیں تھے۔ (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی فوج  کے ایک عہدیدار کا جمعرات کو کہنا تھا کہ وہ ریزرو پائلٹ جو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی رہائی کے لیے غزہ جنگ ختم کرنی پڑے تو کیا جائے، ان کو فضائیہ سے نکال دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ عہدیدار کا کہنا ہے کہ چیف آف جنرل اسٹاف کی مکمل حمایت کے ساتھ اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی فعال ریزرو اہلکار اس پٹیشن پر دستخط کرے گا، وہ اسرائیلی فوج (IDF) میں اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکے گا۔‘
یہ بیان، تقریباً 1,000 ریزرو اور ریٹائرڈ پائلٹوں کی جانب سے دستخط شدہ خط کے جواب میں دیا گیا جسے کئی اخبارات کے مکمل صفحہ پر شائع کیا تھا۔ یہ خط وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسی کو چیلنج کرتا ہے، جن کا  اصرار ہے کہ غزہ پر فوجی دباؤ ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے فلسطینی عسکریت پسندوں سے یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’ہم، ریزرو اور ریٹائرڈ فضائی عملہ، مطالبہ کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، چاہے اس کے لیے دشمنی کا فوری خاتمہ کرنا پڑے۔‘
خط میں مزید کہا گیا: ’یہ جنگ بنیادی طور پر سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے ہے، نہ کہ سکیورٹی فائدے کے لیے۔‘
خط میں مزید کہا گیا کہ دوبارہ شروع کی گئی کارروائی یرغمالیوں، فوجی اہلکاروں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت، اور ریزرو فورسز کی تھکن کا باعث بنے گی۔
’صرف ایک معاہدہ ہی یرغمالیوں کی محفوظ واپسی ممکن بنا سکتا ہے، جبکہ فوجی دباؤ زیادہ تر یرغمالیوں کی ہلاکت اور ہمارے فوجیوں کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بنتا ہے۔‘
فوجی عہدیدار نے کہا کہ خط پر دستخط کرنے والوں میں سے زیادہ تر فعال ریزرو اہلکار نہیں تھے۔
’ہماری پالیسی بالکل واضح ہے — اسرائیلی فوج ہر سیاسی تنازع سے بالاتر ہے۔ کسی بھی ادارے یا فرد، بشمول فعال ڈیوٹی ریزرو اہلکار، کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اپنی فوجی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگ میں حصہ بھی لیں اور اس کے خاتمے کا مطالبہ بھی کریں۔‘
وزیراعظم نیتن یاہو نے ان پائلٹس کو نکالنے کے اقدام کی حمایت کی جو خط پر دستخط کرنے والے فعال اہلکار تھے۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انکار، انکار ہی ہوتا ہے — چاہے وہ اشاروں میں ہو یا نرم زبان میں چھپا ہوا ہو۔‘
’ایسے بیانات جو جنگ کے دوران ہماری فوج کو کمزور اور ہمارے دشمنوں کو مضبوط کرتے ہیں، ناقابلِ معافی ہیں۔‘

وزیراعظم نیتن یاہو نے ان پائلٹس کو نکالنے کے اقدام کی حمایت کی جو خط پر دستخط کرنے والے فعال اہلکار تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کے حملے کے دوران 251 افراد کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 58 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
19 جنوری سے 17 مارچ تک جاری رہنے والی ایک جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا، جن میں سے آٹھ تابوتوں میں واپس آئے، اس کے بدلے اسرائیل نے تقریباً 1,800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
مزید یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی بحالی کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔
فوج نے کہا کہ وہ جنوبی غزہ میں زمینی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ’دہشت گردی کے درجنوں بنیادی ڈھانچوں اور کئی سرنگوں تباہ کیے ہیں جو زیر زمین نیٹ ورکس سے جڑے ہوئے تھے۔
فوج کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز غزہ شہر میں ایک فضائی حملے میں حماس کے ایک کمانڈر کو ’ختم‘ کر دیا گیا، جو مبینہ طور پر اکتوبر 2023 کے حملے میں ملوث تھا۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا کہ اس حملے میں کم از کم 23 افراد، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، ہلاک ہوئے، اور ایک چار منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہو گئی۔
جمعرات کو ایک تازہ اپڈیٹ میں، حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت نے کہا کہ تازہ اسرائیلی کارروائی میں اب تک کم از کم 1,522 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے جنگ کے آغاز سے اب تک مجموعی اموات کی تعداد 50,886 ہو گئی ہے۔

شیئر: