لبنان کی وزارت صحت کے مطابق ملک کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی حملے میں دو افراد مارے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے دو کارکنان کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنان کی وزارت صحت کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’دشمن کی طرف سے زبقین کے شہر پر کیے گئے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد دو گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
غزہ میں پانی کی سپلائی بند، بڑے پیمانے پر آبی بحران کا اندیشہNode ID: 887974
اسرائیلی فوج کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس نے زبقین کے علاقے میں دو حزب اللہ کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا جو حزب اللہ کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
نومبر کے آخر میں ہونے والی جنگ بندی نے اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جھڑپوں کو بڑی حد تک روک دیا ہے، تاہم اسرائیل لبنان پر وقفے وقفے کے بعد حملے کرتا رہا ہے۔
تازہ ترین حملہ اس وقت ہوا جب امریکی نائب خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ مورگن اورٹیگس نے ہفتے کو جنوبی لبنان کی صورتحال پر سینیئر حکام سے بات چیت کی۔
جمعہ کو اسرائیل نے جنوبی لبنان کے ساحلی شہر صیدا میں ایک پیشگی حملے میں فلسطینی گروپ حماس کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا تھا، جس میں اس کا بالغ بیٹا اور بیٹی بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
اس سے ایک دن پہلے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ایک رکن کو ہدف بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا۔
منگل کو اسرائیل نے جنوبی بیروت پر حملہ کیا، جس میں حزب اللہ کے فلسطینی رابطہ افسر کو نشانہ بنایا گیا، اور یہ نومبر 27 کی جنگ بندی کے بعد دارالحکومت پر دوسرا حملہ تھا۔
لبنان کی وزارت صحت نے اس حملے میں چار ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔
جنگ بندی کے تحت حزب اللہ کو لٹانی دریا کے شمال میں اپنی فورسز کو دوبارہ تعینات کرنا تھا، جو اسرائیلی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر (20 میل) دور ہے، اور جنوبی لبنان میں کسی بھی فوجی ڈھانچے کو ختم کرنا تھا۔
اسرائیل کو اپنی فورسز کو اقوام متحدہ کی متعین کردہ نیلے لائن کے پار واپس بھیجنا تھا، جو کہ غیر رسمی سرحد ہے، لیکن وہ ایسا کرنے کے لیے دو ڈیڈ لائنز گزار چکا ہے اور جنوبی لبنان میں پانچ مقامات پر ابھی بھی موجود ہے جنہیں وہ ’سٹریٹجک‘ سمجھتا ہے۔