او آئی سی فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی کسی بھی تجویز کو مسترد کرے: اسحاق ڈار
او آئی سی کا یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے کی تجویز کے جواب میں بلایا گیا تھا۔ (فوٹو: او آئی سی)
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے زبردستی نقل مکانی کے منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کو ’ریڈلائن‘ قرار دیا اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) پر زور دیا کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کو اس کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
عرب نیوز کے مطابق اسحاق ڈار نے سنیچر کو جدہ میں او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے فلسطین پر سیشن سے خطاب میں کہا کہ ’مسلم امہ کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ فلسطینی عوام کی زبردستی نقل مکانی کی کوئی بھی کوشش، چاہے وہ غزہ میں ہو یا مغربی کنارے میں، نسلی تطہیر اور بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’او آئی سی کو فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے کی کسی بھی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کو فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ انہیں حق خود ارادیت کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنا چاہیے۔‘
او آئی سی کا یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے کی تجویز کے جواب میں بلایا گیا تھا۔
تاہم مسلم ممالک کی اکثریت اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اس کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ اور عرب رہنماؤں نے غزہ کے لیے مصری قیادت میں تعمیرنو کے منصوبے کی توثیق کی۔ اس منصوبے کی لاگت 53 ارب ڈالر ہے اور اس کا مقصد فلسطینیوں کی نقل مکانی کو روکنا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کے تصور کو ’ایک ریڈلائن سمجھا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ اجتماعی طور پر ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے اور اسے روکے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’یہ امت مسلمہ کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ تاریخ ہمیں ہمارے الفاظ سے نہیں بلکہ اعمال پر پرکھے گی۔ او آئی سی کو اتحاد، عزم اور مقصد کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ایک اور نکبہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہونے دینا چاہیے۔‘