اتوار کو دبئی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل میں انڈیا اور نیوزی لینڈ آمنے سامنے ہوں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کچھ ایسے اہم نکات بیان کیے گئے ہیں جو میچ کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین کرکٹ ٹیم کا 14میچوں میں لگاتار ٹاس ہارنے کا نیا ریکارڈNode ID: 886779
میٹ ہینری کا تباہ کن آغاز
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر میٹ ہینری 10 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر ہیں، تاہم ان میں سے پانچ وکٹیں انہوں نے ایک گروپ میچ میں حاصل کیں۔
دبئی میں کھیلے گئے گروپ میچ میں میٹ ہینری نے شمبھن گِل اور وراٹ کوہلی کو آؤٹ کیا جس کی وجہ سے انڈیا کو دباؤ کا سامنا رہا، تاہم بعد میں انڈین بیٹرز نے فائٹ بیک کرتے ہوئے سکور نو وکٹوں کے نقصان پر 249 تک پہنچا دیا تھا۔
نیوزی لینڈ یہ میچ ہار گیا لیکن میٹ ہینری نے اس میں 42 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں میٹ ہینری کے ابتدائی اوورز انڈیا کے لیے مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔

ورون چکرورتی کی تباہ کن بولنگ
سپنر ورون چکرورتی کو تاخیر سے انڈیا کے سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا، انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 42 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔
یہ ان کا ایونٹ میں پہلا اور مجموعی طور پر دوسرا ون ڈے تھا۔
ورون چکرورتی نے فروری میں انگلینڈ کے خلاف ڈیبیو کیا تھا۔
ورون سپین بولنگ میں ایک وسیع ورائٹی رکھتے ہیں اور آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میں بھی دو وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

رچن رویندر اور کین ولیمسن کی بیٹنگ فارم
دنیائے کرکٹ کے ابھرتے ہوئے سٹار رچن رویندرا اور کیویز کے تجربہ کار سابق کپتان کین ولیمسن فائنل میں اپنی ٹیم کے لیے بڑا ٹوٹل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ دونوں بیٹرز لاہور میں ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف سینچریاں بنا چکے ہیں۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بیٹر رچن رویندر اور ولیمسن نے سیمی فائنل میں 164 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی اور یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ان کے پاس انڈین سپنرز کا سامنا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
34 سال کے کین ولیمسن نے انڈیا کے خلاف گروپ میچ میں 81 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔

دبئی کی سلو پچ پر کین ولیمسن، رچن رویندر کے ہمراہ اںڈین بولرز کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کپتان اور لیفٹ آرم سپنر مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ ’ولیمسن اور رویندر کی بیٹنگ بولرز کے لیے ’کھیل کو آسان‘ بنا دیتی ہے۔‘
روہت شرما کا آغاز انڈیا کے لیے اہم
انڈین کپتان روہت شرما نے اس ٹورنامنٹ میں تاحال کوئی بڑی اننگز نہیں کھیل سکے، ان کا سب سے زیادہ سکور بنگلہ دیش کے خلاف پہلے میچ میں 41 رہا۔

ناقدین کی جانب سے روہت شرما کو بڑی اننگز نہ کھیلنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاہم انڈیا کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کا کہنا ہے کہ ’روہت شرما کی کارکردگی ان کے رنز کے بجائے ان کے اثر سے جانچی جاتی ہے۔‘
روہت شرما پر تنقید کرنے والوں سے انہوں نے کہا کہ ’آپ اسے رنز کے لحاظ سے دیکھتے ہیں، لیکن ہم اسے اثر کے لحاظ سے دیکھتے ہیں، یہی فرق ہے۔‘
دبئی کی سلو پچ
دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم کی پچ اس ٹورنامنٹ میں ایک اہم موضوع رہی ہے، کیونکہ انڈیا نے سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اپنے تمام میچز دبئی میں ہی کھیل رہی ہے۔
دبئی کی وکٹ سلو اور سپنرز کے لیے سازگار ثابت ہوئی ہے، تاہم اس ایوںٹ کے دوران سب سے زیادہ سکور آسٹریلیا کا 264 رنز تھا اور انڈیا نے یہ ہدف مقررہ اوورز سے 11 گیندیں پہلے حاصل کیا۔

دوسری جانب پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کے کھیلے گئے میچوں میں بڑا سکور دیکھنے کو ملا، جہاں نیوزی لینڈ نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 362 رنز بنائے جبکہ جنوبی افریقہ کی اننگز 312 رنز تک محدود رہی۔
انڈیا کے لیے دبئی کی پچ نئی نہیں ہے، لیکن نیوزی لینڈ کے رویندر کا کہنا ہے کہ ’ہم خود کو کسی بھی صورت حال میں ڈھالنے اور کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘