Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا

بلوچ عسکریت پسند گروپوں نے 2023 میں 116 حملے کیے تھے جو 2024 میں بڑھ کر 504 ہو گئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔ 
گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) 2025 کے مطابق پاکستان میں 2024 میں دہشت گردی سے 1081 اموات ہوئیں جو کہ 2023 کی نسبت 45 فیصد زائد ہیں۔
جی ٹی آئی نے بتایا کہ ’پاکستان میں ہلاکتوں میں اس اضافے کی وجہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے کیے گئے حملے ہیں۔‘  
جی ٹی آئی کی 12 ہویں سالانہ رپورٹ کو آسٹریلیا میں قائم تھنک ٹینک ‘انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس‘ نے شائع کیا ہے جس میں 163 ممالک کی رینکنگ کی گئی ہے۔
پاکستان میں عسکریت پسندوں کے تشدد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور افغانستان سے متصل دو مغربی صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں متعدد مہلک خودکش حملے بھی ہو چکے ہیں۔
پاکستانی حکومت نے کابل میں افغان حکام پر پاکستان مخالف عناصر کو پناہ دینے اور سرحد پار حملوں میں ’سہولت کاری‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران حملوں میں 57 فیصد اور ہلاکتوں میں 21 فیصد کمی کے باوجود برکینو فاسو دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’نائیجر اور پاکستان میں 2023 کے مقابلے میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ 94 اور 45 فیصد زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔‘
جی ٹی آئی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، گذشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں کی تعداد 45 فیصد بڑھنے کے بعد 1081 ہو گئی ہیں۔
اسی رپورٹ کے مطابق ’2024 میں پاکستان میں ہونے والی 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ داری ٹی ٹی پی پر عائد ہوتی ہے جس نے ملک میں 482 حملے کیے اور ان کے نتیجے میں 558 افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ’2024 میں پاکستان میں ہونے والی 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار ٹی ٹی پی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بی ایل اے سمیت بلوچ عسکریت پسند گروپوں کے حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا، 2023 میں ان تنظیموں کی جانب سے 116 حملے کیے گئے تھے جو 2024 میں بڑھ کر 504 ہو گئے۔
اسی طرح 2024 میں ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی چار گنا بڑھ کر 388 ہو گئی، جو 2023 میں 88 تھی۔
پاکستان نے عسکریت پسند دھڑوں کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ ’نائن الیون کے بعد دہشت گردی کی لہر میں 80 ہزار سے زائد پاکستانی شہری اور سکیورٹی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘
جی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر سب سے زیادہ سرگرم عسکریت پسند گروپوں میں سے ایک داعش کی خُراسان شاخ اپنی کارروائیوں کا دائرہ کار افغانستان سے آگے پاکستان، ایران، روس اور وسطی ایشیائی ممالک تک پھیلا رہی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’داعش کی خُراسان شاخ افغانستان کے اندر سے زیادہ باہر زیادہ مہلک حملے کرتی ہے، جس سے اس تنظیم کے سرحدوں کے پار بڑھتے ہوئے خطرے کی نشان دہی ہوتی ہے۔‘

شیئر: