گزشتہ دو دہائیوں سے کراچی کے علاقے شرف آباد میں سکول وین چلانے والے محمد جنید کو سوزوکی کمپنی کی جانب سے ’کیری ڈبے‘ کی پیداوار بند کرنے کی خبر نے پریشان کر دیا ہے۔
محمد جنید گزشتہ دو دہائیوں سے کراچی کے علاقے شرف آباد میں سکول وین چلا رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی زندگی بڑا حصہ سوزوکی بولان کی ڈرائیونگ کرتے ہوئے گزارا ہے جسے ’کیری ڈبہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
وہ اپنے کام میں مہارت کی وجہ سے ایک محنتی ڈرائیور کے طور پر تو معروف ہیں ہی بلکہ شہر میں ٹریفک کے مسائل کے بارے میں بھی درک رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’آلٹو مزید سستی‘، سوزوکی جاپان کیا تبدیلی کر رہی ہے؟Node ID: 873926
-
گذشتہ دو ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟Node ID: 879055
-
سعودی عرب میں الیکٹرک گاڑیوں کے روشن مستقبل کی پیش گوئیNode ID: 879078
محمد جنید نے دو سال قبل نئی گاڑی خریدی تھی، جو فی الحال بہترین حالت میں ہے۔
انہوں نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’وہ ہر تین سال بعد اپنی گاڑی تبدیل کرتے ہیں تاکہ ان کا کام بہتر طور پر جاری رہے۔‘
محمد جنید کے مطابق، ’گاڑی کی پائیداری، سپیئرپارٹس کی کم قیمت پر دستیابی اور بہترین فیول ایوریج کے باعث اُن کو کافی بچت ہو جاتی ہے کیوں کہ یہ گاڑی ٹوٹے پھوٹے رستوں اور سخت موسمی حالات میں بھی تنگ نہیں کرتی۔‘
انہوں نے کہا، ’اس گاڑی کی باڈی مضبوط ہے جس کے باعث یہ بچوں کے سکول بیگ اور دیگر سامان رکھنے کے لیے بہترین ہے۔ اس کی فیول ایوریج میں بھی بہت اچھی ہے، جس کی وجہ سے بہتر بچت ہوتی ہے۔‘
لیکن حال ہی میں سوزوکی کمپنی کی جانب سے ’کیری ڈبے‘ کی پیداوار بند کرنے کی خبر نے جنید کو پریشان کر دیا ہے۔

کراچی بنارس چوک پر سوزوکی بولان ( کیری ڈبے) کو خوبصورت انداز میں تیار کرنے والے مکینک محمد ریاض نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کیری ڈبے کے بند ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کیری ڈبے کو منفرد انداز میں تیار کرنا ان کا کاروبار ہے، اب اگر یہ گاڑیاں ہی مینوفیکچر نہیں ہوں گی تو ہمارا کام کیسے چلے گا؟‘
محمد ریاض نے مزید کہا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ ہم صرف کیری ڈبہ ہی تیار کرتے ہیں بلکہ اس ماڈل سے ملتی جلتی دیگر کمپنیوں کی گاڑیاں بھی تیار کی جاتی ہیں لیکن جو بات کیری ڈبے کی ہے، وہ دیگر گاڑیوں میں کہاں جب کہ کمرشل کام کرنے والے بھی زیادہ تر اس گاڑی کو ہی تیار کرواتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس گاڑی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہماری سڑکوں کے لیے موزوں ترین ہے، اس کے ایکسل اور سسپینشن اس قدر بہترین ہیں کہ یہ گاڑی کراچی کی ٹوٹی سڑکوں اور کچے راستوں پر وزن اٹھا کر بھی باآسانی سفر کرسکتی ہے جب کہ دوسری جانب جاپانی گاڑیاں دیکھنے میں خوبصورت ہیں مگر ان کی ناصرف فیول ایوریج بہتر نہیں ہے بلکہ یہ شہر کی سڑکوں کے لیے بھی موزوں نہیں ہیں۔’
انہوں نے مزید بتایا، ’پلاسٹک، فائبر اور ٹِن کی چادر سے بنی یہ گاڑیاں شوقین مزاج لوگوں کے لیے نہیں جب کہ ان کے سپیئر پارٹس بھی کیری ڈبے کی نسبت مہنگے ہیں جب کہ ان گاڑیوں کی مرمت وغیرہ پر بھی زیادہ خرچ اُٹھتا ہے۔‘

پاکستان میں سوزوکی بولان یا کیری ڈبے کی پیداوار باضابطہ طور پر ختم ہو چکی ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے اس گاڑی کے بند ہونے کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، لیکن اب یہ بات مکمل طور پر واضح ہو گئی ہے کہ سڑکوں پر کوئی نئی بولان نظر نہیں آئے گی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سوزوکی کمپنی اپنی مہران گاڑی کی پیداوار بھی بند کرچکی ہے۔ یہ گاڑی بھی کم قیمت سپیئر پارٹس اور بہتر فیول ایوریج کی وجہ سے عوام میں بہت مقبول رہی ہے۔
ان دنوں سوزوکی کمپنی کے پلانٹ کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں ایک کیری ڈبے پر کام کر رہے کارکن اس ماڈل کی آخری گاڑی کو تیار کر رہے ہیں اور اس گاڑی کا چیسز نمبر بتاتے ہوئے اسے خیرباد کہہ رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر رضوان نامی صارف نے بولان کی آخری وائرل تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’سوزوکی نے کیری ڈبے کو خیرآباد کہہ دیا ہے۔ بولان کی نئی جینریشن سوزوکی ایوی اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں متعارف کرائی جائے گی۔‘
عبدالرحمان نے لکھا ’لیجنڈری مہران کے بعد سوزوکی بولان کی پیداوار بھی روک دی گئی ہے۔ مہران کی طرح اس گاڑی سے بھی لاکھوں پاکستانیوں کی یادیں وابستہ ہیں۔ ایک عہد تمام ہوا۔‘

عادل زاہد نے لکھا ’آخری الوداع سوزوکی بولان، ایک میراث کا اختتام۔ 1988 سے 2024 تک‘۔














