خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم جماعت اسلامی کا ایک بھی امیدوار اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
منگل کو پی ٹی آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری رؤف حسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ’خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ بانی چئیرمین نے علی امین گنڈاپور کو حکومت بنانے کا اختیار دے دیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پی ٹی آئی کا متعدد انتخابی حلقوں کے نتائج چیلنج کرنے کا فیصلہNode ID: 835486
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے اس فیصلے کے بعد سیاسی مبصرین نے پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے سیاسی مستقبل کے بارے میں اپنی آراء پیش کیں۔ بعض مبصرین سمجھتے ہیں ’یہ کمپنی نہیں چلے گی‘ تو کسی کا خیال ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی کو بچانے کے لیے جماعت اسلامی ہی واحد حل ہے۔
یہ سیاسی ملاپ اپنی نوعیت کا منفرد اتحاد ہو گا جس کے تحت پی ٹی آئی کے 89 سے زائد آزاد امیدوار جماعت اسلامی میں شامل ہو جایئں گے مگر جماعت اسلامی کا اپنا کوئی رکن صوبائی اسمبلی شامل نہیں ہو گا۔
ایک جانب تو پی ٹی آئی کو شناخت کے لیے سیاسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے تو دوسری جانب اتحاد کی صورت میں جماعت اسلامی کی پارٹی پی ٹی آئی کےحوالے ہو جائے گی۔
’پی ٹی آئی کو چھتری کی ضرورت‘
پشاور کے سینئیر صحافی لحاظ علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کو بنیادی طور پر اس وقت بارش سے بچنے کے لیے ایک چھتری چاہیے کیونکہ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین ہیں جو کسی بھی وقت کسی سیاسی جماعت کے لیے چارہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان آزاد اراکین پر پارٹی سے انحراف کا قانون بھی لاگو نہیں ہوتا۔ ‘
لحاظ علی کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے تحفظ کے لیے کسی جماعت کے ساتھ شامل ہونا ضروری ہو گا۔ ’دوسری بات یہ کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں بھی مل جائیں گی مگر قابل غور بات یہ کہ جماعت اسلامی کی طرف سے جمع کردہ مخصوص نشست کی فہرست پہلے شامل ہو پھر اس کے بعد پی ٹی آئی کی لسٹ کے مطابق مخصوص کوٹہ فراہم کیا جائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا جماعت اسلامی بھی پی ٹی آئی کو کندھا دینے کے لیے تیار ہے؟‘
جماعت اسلامی اتحادی بننے سے ناخوش
سینئیر صحافی محمود جان بابر کے مطابق پی ٹی آئی کا جماعت اسلامی کے ساتھ اتحاد اس وقت مؤثر ہوتا جب ان کے اپنے اراکین اسمبلی تک پہنچ پاتے مگر اب تو صورت حال اس کے برعکس ہے۔ ہاں، البتہ جماعت اسلامی کو خواتین کے لیے مخصوص چند سیٹیں دی جائیں گی جو اس اتحاد کا کل ثمر ہو گا۔‘
