استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیرترین کا سیاست چھوڑنےکا اعلان
’شکست کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں‘، امیر جماعت اسلامی سراج الحق مستعفی
موبائل سروس بند ہونے کی وجہ سے الیکشن نتائج میں تاخیر ہوئی: الیکشن کمیشن
قومی اسمبلی: آزاد امیدواروں میں سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ کتنے؟
حکومت کی تشکیل کے لیے جوڑ توڑ حتمی مرحلے میں داخل
’خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی، وفاق اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے‘
پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جماعت اسلامی، وفاق اور پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔
منگل کو تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر مرکز میں اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’خیبرپختونخوا میں ہم جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے۔ بانی چئیرمین نے علی امین گنڈاپور کو حکومت بنانے کا اختیار دے دیا ہے۔‘
ان کے مطابق عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن جلد کروانے کی ہدایت دی ہے۔
رؤف حسن نے کہا کہ ’عمران خان کا میسج ہے کہ جو انتخابات جیتا ہے اسے حکومت بنانے دی جائے۔ ہمارے پاس وقت زیادہ نہیں ہے۔ منی لانڈرنگ کے مجرم کو ملک پر مسلط کر رہے ہیں۔‘
پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا رابطہ، مل کر چلنے پر اتفاق
حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں بنائی گئی کمیٹیوں نے کام شروع کر دیا ہے اور پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی قیادت کا رابطہ ہوا ہے۔
منگل دونوں جماعتوں کے درمیان رابطہ ہوا اور مل کر چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
آزاد اراکین کی شمولیت کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے ٹی او آرز بنائے جائیں گے۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں قائم کر دی گئیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں بیرسٹر گوہر، اعظم سواتی اور علی امین گنڈا پور شامل ہیں جماعت اسلامی کی جانب سے پروفیسر ابراہیم، لیاقت بلوچ اور عنایت اللہ شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی سپانسرڈ آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔‘
منگل کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنااللہ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہارنے والے امیدواروں نے کھلے دل سے شکست کو تسلیم کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں حالانکہ ان کے اپنے امیدوار بھی جیتے ہیں۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ہم جیت رہے ہوں تو دھاندلی ہو گئی اور اگر ان کے امیدوار جیتے تو وہ کوئی اور بات ہے۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ ن سب سے بڑی پارٹی ہے، اس کے بعد پی پی ہے اور پھر درجہ بدرجہ دوسری پارٹیاں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’رزلٹس تقریباً سارے ہی آ چکے ہیں اور اب اس کے آگے کا مرحلہ شروع ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے آزاد امیدواروں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے تو بالکل بنائے، ہم اپوزیشن میں بیٹھنے کو تیار ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے گئے حالانکہ اصل دھاندلی 2018 کے انتخابات میں ہوئی تھی جب ہمیں جعلی طریقے سے ہرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس کے بعد کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں کیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے۔
’جو کرنا ہے شیر نے کرنا ہے‘
سوال و جواب کے دوران ایک صحافی نے الیکشن کے نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ’شیر آیا‘ کا واقعہ سنانے کی کوشش کی تو شہباز شریف نے ازراہ تفنن کہا کہ یہ آدھا واقعہ تھا، پورا واقعہ سنائیں۔
ان کے مطابق ’وہ اس طرح تھا کہ شیر آ گیا ہے، اب میں نے کیا کرنا ہے، جو کرنا ہے شیر نے کرنا ہے۔‘
مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان میں احتجاج جاری، متعدد شاہراہیں پانچ روز سے بند

کوئٹہ اور بلوچستان کے دوسرے علاقوں میں انتخاب میں دھاندلی کے خلاف 10 سے زائد جماعتوں کا احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور صوبے کی متعدد شاہراہیں پانچ روز سے بند ہیں۔
احتجاج بلوچستان اسمبلی کی 51 میں 30 سے زائد اور قومی اسمبلی کی 16 میں سے نصف کے نتائج کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور ہزار ڈیموکریٹک پارٹی نے مبینہ دھاندلی کے خلاف اتحاد بنایا ہے اور ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر نو فروری سے دھرنا جاری ہے۔
اسی اتحاد کی جانب سے منگل کو شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال بھی دی گئی تھی جس پر کوئٹہ سمیت دوسرے علاقوں میں ہڑتال رہی۔
پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، چمن، لورالائی، ہرنائی، مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، چاغی، خاران، کیچ وار گوادر سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے۔
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی جیت کو دھاندلی قرار دیتے ہوئے جے یو آئی کے امیدوار امان اللہ نوتیزئی نے پانچ دنوں سے چاغی میں دھرنا دے رکھا ہے۔ دالبندین میں مسلسل تین دنوں سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔ شہر میں خوردنی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
پاکستان کے الیکشن میں بےضابطگیوں کے الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہییں: امریکہ
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے الیکشن میں مداخلت اور بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
پیر کو واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران جب محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے پاکستان میں انتخابات کے بعد بننے والی صورت حال کے حوالے سے پوچھا گیا گیا کہ ’فراڈ کی مبینہ کوششوں کے باوجود عمران خان فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں، اس پر آپ کا تجزیہ کیا ہے؟‘ اس کے جواب میں انہوں نے اپنے 10 فروری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر ردعمل دیا جا چکا ہے۔‘
تاہم جب رپورٹر کی جانب سے اصرار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے عوام کو مبارکباد دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جہاں تک بے ضابطگیوں کی بات ہے تو اس پر ہم عوامی اور نجی سطح پر بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ یورپی یونین اور برطانیہ کے تحفظات کی تائید بھی کی ہے۔‘
’انتخابات میں جن بعض بے ضابطگیوں کا ہم نے مشاہدہ کیا اس سے پاکستان کی حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ عوامی رائے کا احترام کیا جائے۔‘
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’ہم انتخابات کے موقع پر تشدد کے واقعات، انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی مذمت کرتے ہیں۔‘
’ان سے الیکشن انتخابی پراسس پر منفی اثرات پڑے، انتخابات میں مداخلت اور دھوکے کے بڑھتے دعوؤں کے بعد پاکستان کے قانونی نظام کو چاہیے کہ وہ ان کی تحقیقات کرے، جس کا ہم آنے والے دنوں میں قریب سے مشاہدہ کریں گے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ پاکستان کی ایسی نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہو گا جس پر بے ضابطیوں اور دھوکہ دہی کے الزامات ہوں؟
اس پر میتھیو ملر نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ ابھی تک وہاں نئی حکومت بنی ہے اور وہاں اس کے قیام کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، تاہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام جس کو بھی نمائندگی کے لیے چنیں گے، ہم اس کے ساتھ کام کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’جہاں تک بات الزامات کی ہے، تو ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
’نتائج بدلے گئے‘، پی ٹی آئی کا موٹر وے پر احتجاج کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کا الزام لگاتے ہوئے اس کے خلاف پشاور اسلام آباد موٹر وے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان منگل کو پی ٹی آئی کے رہنماؤں تیمور جھگڑا، کامران بنگش، محمود جان، ملک شہاب، حامد الحق، عاصم خان اور دیگر نے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔
بیان کے مطابق ’احتجاج کا آغاز دوپہر دو بجے سے ہو گا جو مطالبات مںظور کیے جانے تک جاری رہے گا۔‘
تیمور جھگڑا کا کہنا ہے کہ ’عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ کسی صورت قبول نہیں، آر اوز اور ڈی آر اوز نے نتائج تبدیل کر کے ایک نئی قسم کی دھاندلی ایجاد کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے عوام نے عمران خان اور ان کی ٹیم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جس پر وہ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان جاری

پاکستان میں انتخابات کے بعد سے سٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی دیکھی جا رہی ہے اور انڈیکس میں 939 پوائنٹس کی کمی ہوئی جو ڈیڑھ فیصد کے برابر ہے۔ اسی طرح تین سیشنز میں مجموعی طور پر چار ہزار 17 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس چھ اعشاریہ دو فیصد تک نیچے آیا۔
الیکشن کمیشن میں انتخابی عذرداریوں پر سماعت شروع

این اے 27 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار شاہ جی گل کے وکیل کی جانب سے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کی درخواست دی گئی۔
ان کے وکیل غلام محمد نے حلقے کے بیلٹ پیپرز الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کہ پریذائیڈنگ افسر کے دفتر میں بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگائے گئے جس پر الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے بیلٹ پیپرز پر مہریں آپ نے لگائی ہوں۔
اس کے جواب میں وکیل غلام محمد کا کہنا تھا کہ پریذائیڈنگ افسر جلدبازی میں بیلٹ پیپرز پولنگ سٹیشن پر ہی چھوڑ گئے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’یہ بیلٹ آپ کے پاس کیسے آئے یہ جواب آپ نے دینا ہے۔‘
’کوئی مائی کا لال عمران خان کو وزیراعظم بننے سے نہیں روک سکتا‘

سابق گورنر پنجاب اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے طور پر لاہور سے کامیاب ہونے والے سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو وزیراعظم بننے سے کوئی مائی کا لال نہیں روک سکتا۔
منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں سردار لطیف کھوسہ نے دعوٰی کیا کہ انہیں آزاد امیدوار کہنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
’ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی لکھا ہوا ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کے بغیر کوئی پارلیمنٹ چل سکتی ہے نہ جمہوریت اور نہ ہی کوئی حکومت بن سکتی ہے۔
’یہ غلط فہمی ذہن سے نکال دیں کہ عمران خان کو مائنس کر کے جمہوریت چلا لیں گے، ان کو دوبارہ لانا ہی پڑے گا۔‘
ان کے مطابق ’چونکہ پی ٹی آئی لارجسٹ پارٹی ہے اس لیے عمران خان ہی ہمارے وزیراعظم ہوں گے۔‘
فراڈ کیس میں فواد چوہدری کی ضمانت منظور











