پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے جن میں وہ نوجوان بھی شامل ہیں جو کرکٹ کے میدان میں بہت آگے جانے کا خواب لیے پشاور آئے تھے مگر اب واپس لوٹ جانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک ایک لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ان تارکین وطن میں کرکٹ کے زیرتربیت کھلاڑی بھی شامل ہیں جو غیر قانونی طور پر یہاں رہ کر کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
پشاور اسلامیہ کرکٹ اکیڈمی اور جم خانہ میں زیر تربیت افغان کھلاڑیوں کی اکثریت اپنے وطن واپس لوٹ رہی ہے۔
اسلامیہ کرکٹ اکیڈمی کے کوچ علی ہوتی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’اب تک 30 سے زیادہ افغان کھلاڑی واپس جا چکے ہیں جو ہمارے پاس کھیلنے کے لیے آئے تھے۔‘
افغانستان سے ہر سال نئے کھلاڑی پریکٹس کے لیے اکیڈمی جوائن کرتے ہیں مگر رواں سال ان کی تعداد کم رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مختلف کلبوں میں اس وقت 100 افغان کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے کے خوف سے مزید کھلاڑی بھی اپنے وطن واپس لوٹ جائیں گے۔‘
علی ہوتی کے مطابق اسلامیہ کرکٹ اکیڈمی ہمیشہ سے ہی نئے ٹیلنٹ کو پروموٹ کرنے میں پیش پیش رہی ہے۔ افغانستان کے بیشتر کھلاڑی اس اکیڈمی سے وابستہ رہے ہیں۔‘
پشاور کے جمخانہ کرکٹ کلب میں دو برسوں سے زیر تربیت افغان کھلاڑی آصف خان (فرضی نام) بھی وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے اُردو نیوز کو بتایا کہ وہ اپنی قومی ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ ’اسی مقصد کے ساتھ پشاور میں کرکٹ اکیڈمی میں داخلہ لیا مگر اب گھر والوں کے ساتھ مجھے بھی وطن واپس لوٹنا پڑے گا۔‘
