پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے دوسرے دن احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے 10 مئی کو ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو نذرِ آتش کیا تھا۔
مظاہرین ریڈیو پاکستان پشاور سے کمپیوٹرز، مشینیں اور تاریخی ریکارڈ اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
پشاور میں 10 مئی کو تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے ریڈ زون میں جانے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس کے روکنے پر مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان پر دھاوا بولا اور عمارت میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔
مزید پڑھیں
-
خیبرپختونخوا: ریڈیو پاکستان سمیت کہاں کہاں نقصان ہوا؟Node ID: 763551
مظاہرین قیمتی سامان بھی ساتھ لے کے گئے جس میں ایک انتہائی اہم سسٹم بھی شامل ہے جس میں تمام تاریخی آڈیو ڈیٹا موجود تھا۔
ریڈیو پاکستان کے سینیئر پروڈیوسر سردار اعظم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریڈیو پاکستان کا ڈیٹا ڈیجیٹیلائزڈ کر کے ایک سسٹم میں محفوظ کیا گیا تھا جو مظاہرین ساتھ لے گئے۔
’اس سسٹم میں تمام تاریخی ریکارڈ موجود تھا۔ پاکستان کی آزادی سے پہلے کے گانے، پروگرام اور مختلف اہم شخصیات کے انٹرویوز اس میں محفوظ تھے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اردو کے علاوہ پشتو اور انگریزی زبان کے ڈرامے اور نیوز آرکائیو ڈیٹا بھی اسی میں موجود تھا۔
’تین ہزار کے قریب گانوں کا ڈیٹا ہیڈ آفس بھی بھجوایا گیا تھا لیکن زیادہ تر ڈیٹا اب بھی پشاور سینٹر کے پاس تھا جو اس سسٹم میں پڑا ہوا تھا۔‘
نگراں وزیراطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر ویڈیو شواہد کے ذریعے اُس سسٹم کو لے جانے والے کی نشاندہی کریں تاکہ وہ ڈیٹا ریکور کیا جا سکے۔‘
