تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد خیبرپختونخوا کے ضلع چکدرہ میں مظاہرین نے تاریخی قلعہ میں توڑ پھوڑ کر کے نقصان پہنچایا جبکہ سوات موٹروے ٹال پلازہ کے علاوہ ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاورسمیت پورے خیبرپختونخوا کے اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔ مقامی رہنماؤں کی جانب سے کارکنان کو لے کر شاہراہوں کو بند کیا گیا مگر پرامن احتجاج اس وقت پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوا جب کارکنوں نے ریڈو زون اور حساس عمارتوں کی جانب پیش قدمی کی۔
پشاور میں مظاہرین نے ہشتنگری سے ریلی نکالی اور کارکن خیبر روڈ سے ہوتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور کارکنوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ مظاہرین نے بھی غلیل کے ذریعے پولیس پر پتھر پھینکنے شروع کر دیے۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان کی پہلی گرفتاری کب، کیوں اور کیسے ہوئی؟Node ID: 763316
مظاہرین نے قریب ہی ریڈیو پاکستان کی عمارت میں پہلے یادگار چاغی پہاڑی کو آگ لگا دی پھر مرکزی عمارت میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی، جبکہ بدھ کو دوبارہ مشتعل مظاہرین نے ریڈیو پاکستان کی عمارت کوآگ لگا دی جبکہ نو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان کے مطابق مشتعل افراد نے ریڈیو عملے پر تشدد کے بعد نیوز روم میں توڑ پھوڑ کی۔ دوسری جانب مظاہرین نے ایدھی ایمبولینس کے ڈرائیور پر تشدد کر کے گاڑی کو آگ لگائی۔
بی آر ٹی بسوں کو نقصان
احتجاجی مظاہرے میں پتھراؤ کی وجہ سے بی آر ٹی بسوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ ٹرانز پشاور کے مطابق 11 بسوں کے شیشے توڑے گئے، تاہم کچھ بس سٹیشنز کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ملاکنڈ میں پرتشدد احتجاج
چکدرہ میں پہلے مظاہرین نے سوات موٹروے ٹال پلازہ کو نذر آتش کیا، جبکہ بعد میں مظاہرین چکددہ فورٹ میں گھس گئے جہاں توڑ پھوڑ کر کے املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قلعے کے باہر موجود قدیم توپ بھی دریا میں پھینک دی گئی۔
چکدرہ فورٹ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 13 زخمی ہوئے۔
تیمرگرہ بلامبٹ ایف سی فوکس سکول میں بھی توڑ پھوڑ کر کے عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔ مردان میں آرمی رجمنٹ سنٹر کے باہر تھوڑ پھوڑ کر کے مجسموں اور گیٹ کونقصان پہنچایا گیا۔
سرکاری املاک کا نقصان کتنا ہوا؟
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ مشتعل لوگ ابھی بھی سڑکوں پر ہیں اور ہر کسی پر تشدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج نہیں فساد ہے جس سے اپنے شہر کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
